حضور ﷺ کا زہد اور دنیا کا شوق نہ رکھنا

حضور ﷺ کا زہد اور دنیا کا شوق

آپﷺ کو دنیاوی مال و دولت کا کوئی شوق نہ تھا۔ آپﷺ کےسامنے اسلامی لشکر فتح حاصل کر رہے تھے لیکن آپﷺ کو دنیاوی چیزیں جمع کرنے کی کوئی خواہش نہ تھی اسی لئے جب آپﷺ دنیا سے تشریف لے کر گئے تو گھر کےخرچے کے لئے آپﷺ نے اپنی ایک زرہ ایک یہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی جس کے بدلے قرض لیا ہوا تھا۔

آپﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ آل محمد ﷺکو صرف اتنا رزق عطا فرما کہ جس سے وہ اپنی زندگیاں باقی رکھ سکیں۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضہ نے فرمایا کہ حضورﷺ نےتمام عمر  کبھی پیٹ بھر کر لگاتار تین دن کھانا نہیں کھایا ،    ایک اور     روایت میں ہے کہ زیادہ تر دد دن لگا تار جو ء کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی جب کہ جو کی روٹی ایک سخت روٹی ہوتی ہے حالانکہ آپﷺ اگر چاہتےتو اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو بے انتہاء عطا فرما دیتا ۔

ک اور روایت میں ہے کہ حضورﷺ اور آپکے گھر والوں نے گندم کی روٹی کبھی بھی  پیٹ بھر کر نہیں کھائی حضرت ام ا لمومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے اس دنیا سے پردہ کرتے وقت اپنے پیچھے دینا ، درہم ، بھیڑ وغیرہ کچھ بھی نہ چھوڑا ۔

 حضرت عمرو بن حارث رضہ سے روایت ہے  کہ حضور ﷺ نے اپنے جنگی ہتھیار ایک خچر اور تھوڑی سی زمین کے علاوہ اپنی وراثت میں  کچھ  نہ چھوڑا     اور یہ چیزیں بھی صدقے کے طور پر لوگوں میں تقسیم کر دی گئی تھیں ۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضہ فرماتی ہیں حضور ﷺ کے وصال کےوقت آپﷺ کے گھر میں تھوڑے سے جو تھے جو کہ ایک برتن  میں ڈالے ہوئے تھے اس کےعلاوہ کوئی بھی چیز  ایسی نہ تھی جسے کوئی جاندار کھا سکے کیونکہ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ بےشک میرے لئے پیشکش کی گئی ہے کہ مکہ کی وادی کو سونا بنا دیا جائے تو میں نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ یوں نہیں بلکہ مجھے ایک روز بھوکا رکھ اور دوسرے روز مجھے پیٹ بھر کر کھانا عطا فرما دے کیونکہ جس روز میں بھوکا رہوں تو اس دن تیرے حضورگڑ گڑاوں اور روتا رہوں اور تجھے پکارتا رہوں

اور جس روز میرا پیٹ بھر جائے تو  میں تیری تعریف بیان کروں اور  تیرا شکر ادا کروں اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کے لیے سلام بھیجا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر آپ  چائیں تو یہ پہاڑ سونے کا بنا دیا جائے اور آپﷺ جہاں ہوں یہ آپﷺ کے ساتھ رہے ۔ آپﷺ تھوڑی دیر سر جھکا کر بیٹھے رہے اور فرمایاکہ بے شک اے جبرائیل ؑدنیا اس کا گھر ہے جس کا اور کوئی ٹھکانہ نہ ہو او ر اس کا مال ہے جس کے پاس آخرت کی کمائی نہ ہو اور اسے وہ جمع کرتا ہے جس کے پاس عقل نہ ہو ۔حضرت جبرائیل ؑ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو سچائی کی سمجھ دی ہے یعنی کہ جو چیزوں کی اصلیت ہے وہ آپﷺ کو ہمیشہ پتہ رہی ہے اور اسی لیےآپﷺ یہ فرما رہے ہیں

حضرت عائشہ صدیقہ رضہ نے فرمایا کہ ہم حضور ﷺ کے گھرانے میں بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ پورا مہینہ گزر جاتا اور ہمارے گھروں میں آگ نہ جلتی  بلکہ کھجوروں اور پانی  پی کر گزارا ہوتا ۔

حضرت عبدالرحمان بن عوف رضہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے دنیا سے پردہ فرمانے  تک کبھی پیٹ بھر کر جو کی روٹی بھی نہ کھائی تھی۔ اور یہی حالت آپﷺ کے گھر والوں کی تھی ۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ اور آپﷺ کے گھر والے کئی کئی راتیں لگاتار بھوکے رہتے اور رات کا کھانا میسر ہی نہ آتا۔

حضرت انس رضہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نہ دسترخوان پر کھانا کھاتے نہ امیروں کی طرح چھوٹی چھوٹی پیالیوں میں کھانا کھاتے اور نہ بکری کا بھنہ ہوا گوشت کھایا کرتے ۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضہ نے فرما یاکہ حضور ﷺ جس بستر پر آرام فرماتے وہ چمڑے کا بنا ہوا تھااور اس میں ریشے بھرے ہوئے تھے ۔ حضرت حفصہ رضہ کا بیان ہے  کہ حضورﷺ کا بستر اُون سے بنی ہوئی ایک چادر پر مشتمل تھا جسے ہم دوہرا کر کے بچھا دیتے جس پر حضور ﷺ آرا  م فرمایا کرتے ایک روز بستر بچھاتے وقت چار تہیں کر دی تو صبح ہوتے ہی آپﷺ نے فرمایا رات میرے لئے کیا بچھایا تھا تو عرض کیا یا رسول اللہ اسی چادر کی چار  تہیں لگا دی تھیں آپﷺ نے فرمایا کہ پہلے کی طرح بچھا دیا کرو

کیونکہ آج بستر کی نرمی نے مجھے نماز پڑھنے سے روکنے کی کوشش کی (سبحان اللہ)۔ جب کبھی آپﷺ چارپائی پر آرام فرما ہوتے جو کھجور کے پتوں کی رسی سے بنی ہوئی تھی تو اس سے  آپﷺ کے جسم مبارک پر کروٹوں کے نشان پڑ جاتے

حضرت عائشہ صدیقہ رضہ کا بیان ہے کہ حضورﷺ کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا تھا اور نہ ہی کبھی اس بات کا تذکرہ کسی سے کیا تھاکیونکہ آپﷺ پیٹ کو بھرنے سے زیادہ فاقہ کو عزیزرکھتے او رجب کبھی آپﷺ رات کو بھوکے سوتے اور بھوک کی وجہ سے تنگ ہوتے  تو یہ مشکل بھی آپﷺکو د ن میں روزہ رکھنے سے روکتی نہ تھی ۔ آپﷺ اگر چاہتے اور اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے تو یقیناً آپﷺ       پر  رحمتوں کی برسات ہوجاتی۔ اور آپﷺ کی زندگی نہایت آسانی سے بسر ہوتی ، آپﷺ کی یہ حالت دیکھ کر حضرت عائشہ صدیقہ رضہ  کئی بار رونے لگ جاتی اور کہا کرتی کہ میں آپﷺ پر قربان جاوں

اس دنیا سے کم از کم آپﷺ اتنا حصہ تو قبول فرما لیں کہ جس سے یہ بھوکے رہنے کی تکلیف نہ اٹھانی پڑے تو یہ سن کر آپﷺ فرماتے کہ اے عائشہ رضہ میرا اس دنیا سے کیا کام میرے بھائی اور دوسرے پیغمبروں نے اس سے بھی زیادہ مشکل حالات میں صبر کا دامن تھامے رکھا حتیٰ کہ وہ دنیا سے تشریف لے گئے اور جب وہ اللہ کے سامنے حاضر  ہوئے تو اپنے صبر کی وجہ سے اللہ تعالی ٰ  کی طرف سے انہیں عزت دی گئی اور انہوں نے بڑا ثواب  حاصل کیا۔میں محسوس کرتا ہوں کہ اگر دنیا کی زندگی آرام سے بسر کرنے لگوں گا تو کل مجھے ان سے کم اجر ملے گا جو میرے لیے یقیناً  شرمندگی  کا باعث ہوگا مجھے خدا کے ان دوستوں کی طرح کسی اور چیز کی خواہش  نہیں ہے بلکہ اس چیز کی تمناہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے زیادہ اجر ، اکرام اور انعام ملے۔

یہ حضورﷺ کے زہد کے بارے میں کچھ واقعات تھے آپﷺ  نے  اس دنیا میں سادگی   اور    غربت کو پسند فرمایا ورنہ اگر آپﷺ چاہتے تو دنیا کے تمام خزانوں سے اللہ تعالیٰ آپﷺ کو مالامال فرما دیتا ۔

More Visit

How Many Ruku in Quran?

Why was the Holy Quran sent in Arabic

Quran Verses About Hurting Others

Write a comment
Emaan e Kamil