حضور پاک ﷺ کے شمائل و فضائل اور آپﷺ کے حلیہ مبارک کی تفصیل میں بہت سے صحابہ کرام نے روایات بیان کی ہیں ظاہر سی بات ہے صحابہ کرام رضہ آپﷺ کے جانثار تھے ، آپ ﷺ پر مر مٹنے اور آپﷺ سے بہت محبت کرنے والے تھے ۔
آپ ﷺ کے حُلیہ پر بات کرتے ہوے پہلے چند چیزیں جو احادیث مُبارکہ سے ثابت ہیں اِن کا ذکر کرتے ہیں ۔
حضرت ام معبد رضہ فرماتی ہیں کہ آپﷺ کے اوصاف کی کیا ہی بات ہے ، خواہ آپﷺ کو قریب سے دیکھا جائے یا دور سے دیکھا جائے آپﷺ انتہائی حسین و جمیل تھے ، اسی طرح ابن ابی ہالہ رضہ کی حدیث ہے کہ حضورﷺ کا چہرہ انور چودھویں کے چاند کی طرح چمکتا تھا ۔ ایک دفعہ حضرت علی رضہ نے آپﷺ کی تعریف میں فرمایا کہ جو شخص پہلی بار آپﷺ کو دیکھتا تو اس پر خوف طاری ہو جاتا یعنی آپﷺ کا رعب اس پر آ جاتا اور جب وہ آپﷺ سے ملتا جلتا رہتا تو آپﷺ کا گرویدہ ہو جاتا ، آپﷺ کا دیوانہ ہو جاتا ، کوئی شخص آپﷺ کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا تھا اور بے ساختہ یہ پکار اُٹھتا کہ میں نے حضورﷺ جیسا حسین و جمیل نہ کوئی آ پ سے پہلے دیکھا نہ ہی بعد میں دیکھا۔
صحابہ کرام کی اور احادیث ہیں جس میں حضرت ابو ہریرہ رضہ نے فرمایا کہ میری آنکھوں نے کسی کو آنحضرت ﷺ سے زیادہ حسین دیکھا ہی نہیں اور جب کوئی آپﷺ کی جانب دیکھے تو ایسا لگتا تھا کہ سورج کی شعائیں آپﷺ کے چہرہ انور پر چمک رہی ہیں۔ اورجب آپﷺ مسکراتے تو سامنے کے در و دیوار جگمگانے لگتے ظاہری بات ہے حضورﷺ کے وجود سے دنیا سے کفر کے اندھیرے مٹ گئے تو آپﷺ کی موجودگی اور آپ کے چہرہ انور سے کیوں نہ نور کی روشنی نکلے آپﷺ کے چہرہ انور اور آپﷺ کے شمائل کے بارے میں احادیث میں جو آیا ہے اس کے مطابق آپﷺ کا رنگ اجلا تھا آپﷺ کی آنکھیں سیاہ ، گہری اور قدرے سرخی مائل تھیں ، ان کا رنگ ایسا سفید تھا جو سرخی مائل ہو ، آپﷺ کے آنکھوں کے بال یعنی پلکیں لمبی تھی، اور آپ کی دونوں بھویں جدا اور لمبائی میں ان پر باریک بال تھے ، آپﷺ کے سامنے کے دانتوں کے درمیان تھوڑا سا وقفہ تھا اور آپ ﷺ کاچہرہ مبارک کچھ حد تک گول تھا ، مکمل گول نہیں تھا اور آپ کی پیشانی کشادہ تھی ، آپﷺ کی داڑھی مبارک بھاری تھی جو سینے کو ڈھانپ لیتی تھی اور آپﷺ کا سینہ اور آپ کا پیٹ برابر تھا ، آپﷺ کا سینہ کشادہ تھا ، آپﷺ کے ہاتھوں اور پاوں کی انگلیاں خوبصورت اور لمبی اور پرگوشت تھی، آپﷺ کے جسم مبارک پر کم بال تھے اور سینہ سے ناف تک بالوں کی ہلکی سی دھاری چلتی تھی آپﷺ کا قد درمیانہ تھا ، نہ بہت لمبا اور نہ بہت چھوٹا ۔ لیکن آپ ﷺ کا یہ معجزہ ہے کہ حدیث میں یہ آیا ہے کہ جب لمبے قد والا بھی آپ ﷺ کے ساتھ چلتا تو آپﷺ چلتے ہوے اس سے اونچا محسوس ہوتے اور آپﷺ جب بات کرتے تو ایسا لگتا جیسے آپﷺ کے چہرے سے نور کی کرنیں چمک رہی ہوں ۔
آپﷺ کا جسم انورپھرتیلا تھااور اس پر بے انتہا گوشت نہیں تھا ، متناسب جسم متناسب گوشت کے ساتھ اور انتہائی پھرتیلا ۔ یہ آپﷺ کا حلیہ مبارک تھااسی لیے حضرت برا رضہ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی شخص کو سرخ لکیروں والی چادر میں آپﷺ جیسا خو بصورت نہیں دیکھا اور جب کوئی آپﷺ کی طرف دیکھے تو محسوس ہوتا تھا کہ سورج کی کرنیں آپﷺ کے چہرہ انور پر تیر رہی ہوں اور آپﷺ کےمسکرانے اور آپ کے خوش ہوجانے سے سامنے والے در و دیوار چمکنے لگ جاتے تھے ۔
قاضی عیاض رحمتہ نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ آپﷺ کی خوبیاں اور آپﷺ کے حلیہ مبارک کی تفصیل پر بے انتہا احادیث آئی ہیں ، کچھ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپﷺ کے جسم مبارک سے نکلنے والا پسینا بھی بے انتہا خوشبو والا ہوتا تھا اسی لیئے صحابہ کرام گلیوں سے گزرتے ہوے آپﷺ کی خوشبو سے پہچان لیتے تھے کہ آپ یہاں سے تشریف لے گئے ہیں اور یہ خوشبو کوئی لگائی ہوئی خوشبو نہیں بلکہ آپﷺ کے جسم اطہر سے قدرتی اُبھرنے والی بہت ہی اعلیٰ درجے کی خوشبو ہو تی تھی اسی طرح آپﷺ نے اگر کسی صحابی سے ہاتھ ملا لیا تو آپ ﷺ کے ہاتھ چھونے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں سے سارا دن خوشبوآتی رہتی۔
آپﷺ کا حلیہ مبارک بے انتہا خوبصورت اور آپﷺ کا جسم اطہر پاکیزہ اور خوشبو دار تھا۔ آپﷺ کی موجودگی میں سارا ماحول نور سے چمک اٹھتا ۔ سبحان اللہ
Read More: