حضرت عبداللہ بن عباس رضہ سے روایت ہے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی ٰ نے مخلوق کو دو حصوں میں تقسیم کیا اور مجھے اچھی قسم میں رکھا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ایک گروہ اصحاب الیمین کا ہے اور دوسرا اصحاب الشمال کا ۔ پس میں اصحاب الیمین میں سے ہوں اور ان میں سے بھی سب سے بہتر ہوں۔ پھر ان دونوں کے اللہ تعالی ٰ نے مزید تین تین حصے کئے ۔ اور مجھے تیسرے بہتر حصے میں رکھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایک اصحاب المینہ ہے دوسرا اصحاب مشمئہ اور تیسرا اصحاب السابقون کا ہے۔ میں السابقون میں سے ہوں اور ان میں سے بھی سب سے بہتر ہوں ۔ پھر ان کے قبیلے بنائے اور مجھے سب سے بہتر قبیلہ میں رکھاجیسا کہ
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ
ترجمعہ: تو میں اولاد آدم میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ متقی اور سب سے زیادہ معزز ہوں ۔ اور یہ فخر کہ طور پر نہیں کہتا۔
پھر قبائل کے گھر بنائے اور مجھے سب سے بہتر گھر میں رکھا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قران پاک میں فرمایا:
إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرً
حضرت ابو سلمہ اور حضرت ابو ہریرہ رضہ سے روایت ہے کہ بعض صحابہ کرام رضہ نےبارگاہ رسالت میں یہ گزارش کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو نبوت کب عطا کی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا جب حضرت آدم علیہ روح اور بدن کے درمیان تھے ۔ اسی طرح ایک اور روایت میں حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کی اولاد سے حضرت اسمعیل علیہ کو چنا اور حضرت اسمعیل علیہ کی اولاد سے بنی کنانہ کو، اور بنی کنانہ سے قریش کو اور ان سے بنی ہاشم کو اور بنی ہاشم سے مجھے منتخب فرمایا۔
حضرت انس رضہ سے روایت ہے کہآ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں حضرت آدم علیہ کی ساری اولاد میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک معزز اور مکرم ہوں اور میں یہ فخر کے طور پر نہیں کہتا ۔
یعنی کہ یہ جو میں کہہ رہا ہوں یہ اللہ تعالیٰ کےشکر کے طور پر کہہ رہا ہوں اسی طرح حضرت عبداللہ بن عباس رضہ سے روایت ہے کہ میں جملہ اولیں و آخرین یعنی جو پہلے آنے والے اور بعد میں آنے والے ہیں ان سے زیادہ بہتر ہوں اور یہ میں کسی غرور کی وجہ سے نہیں کہتا
شان مصطفیٰﷺ حصہ دوم
حضرت عائشہ صدیقہ رضہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایک دفعہ حضرت جبرائیل علیہ اسلام ہماری بارگاہ میں حاضر ہوئے اور فرمایا کہ یا رسول اللہ ﷺ میں نے زمین کے ہر حصے کو چھان مارا لیکن آپﷺ سے افضل اور بہتر کسی کو نہ دیکھا اور بنی ہاشم سے بہتر کسی قبیلے کو نہ پایا۔ حضرت انس رضہ کا بیان ہے کہ معراج کی رات رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں براق پیش کیا گیا، (براق وہ سواری تھی جسے حضرت جبرائیل جنت سے لے کر آئے تھے)۔ آپﷺ نے اس پر سوار ہونے کا ارادہ فرمایا تو براق خوشی سے اچھلنے لگا
۔ حضرت جبرائیل علیہ نے فرمایا کہ اے براق تو نبی آخرالزمان ﷺ کی بارگا ہ میں یہ کیسی حرکتیں کر رہا ہے ۔ کیا تجھے یہ معلوم نہیں جو تیری پیٹھ پر سوار ہونے لگے ہیں بارگاہ خداوندی میں ان سے بڑھ کر عزت والا اور کوئی نہیں ہے ۔ براق یہ سن با ادب ہو گیا اور اِس بات پر شرمندہ بھی ہوا کہ دنیا کی سب سے زیادہ عزت والی شخصیت کے سامنے اِ س نے صحیح مظاہر ہ نہیں کیا
شان مصطفیٰﷺ حصہ سوم
بہت سے صحابہ کرام جن میں حضرت عبداللہ بن عمر ، حضرت ابو ہریرہ اور حضرت جابر بن عبداللہ رضہ سے روایات ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں اور اسی طرح کچھ روایات میں ہے کہ چھ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں کی گئیں۔ جن میں سےایک یہ کہ ایک مہینے کے سفر کے کے فاصلے سے دشمن پر رعب طاری ہو جاتا ہے ۔ اس سے اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کی مدد فرمائی۔ نماز پڑھنے کے لئے تمام زمین آپﷺ اور آپﷺ کی امت کے لئے پاک کر دی گئی۔ تاکہ حضور ﷺ کے امتی کو جہاں موقع ملے وہ وہیں نماز پڑھ لے ۔ تیسرا فرمایا کہ میرے لئے مال غنیمت یعنی جنگ کی صورت میں دشمن کا وہ ساما ن جو ہاتھ آجائے۔
وہ حلال فرما دیا گیا حالانکہ مجھ سے پہلے کسی نبی کے لئے وہ حلال نہیں تھا۔اور چوتھی یہ بات فرمائی کہ میں تمام انسانوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں اور ،پانچویں یہ کہ مجھے شفاعت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اور فرمایا کہ مجھے ہر گورے اور کالے کی جانب نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چند روایات میں ہے کہ یہ بھی کہا گیا کہ جو مانگو گے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملے گا اور ایک روایت میں یہ بھی فرمایا کہ مجھ پر امت پیش کی گئی تو کوئی فرما بردار اور نافرمان مجھ ے چھپا نہیں رہا ۔ اس سے یہ بھی ثابت ہو ا کہ حضور ﷺ کی نبوت تمام عالم انسانیت کے لئے ہے اور قیامت تک کے لئے ہے۔ کالا ، گورا ، عربی ، عجمی سب آپﷺ کی امت میں شامل ہیں ۔
آپﷺ نے قومیت کے اور رنگ و نسل کے تمام بتوں کو پاش پاش کر دیا۔ آپ ﷺ کی نبوت دنیا میں رنگ و نسل اور قومیت کی بنیادپر ہر قسم کی غلط تقسیم اور غرور کو ختم کر دینے والی تھی۔
شان مصطفیٰﷺ حصہ چہارم
حضرت ابو ہریرہ رضہ کی روایت میں آپﷺ نے یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے رعب کے ساتھ میری مد د فرمائی اور مجھے جوامع الکلم عطافرمائے۔ جوامع الکلم کا مطلب یہ کہ ایسے الفاظ اور ایسی بات چیت جو کم سے کم الفاظ میں زیادہ سے زیادہ معنی ادا کر دے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ میںسو رہا تھا جب زمین کے خزانوں کی چابیاں میرے پاس لائی گئی اور پھر میرے ہاتھ پر رکھ دی گئی ۔
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا میرے ساتھ نبیوں کی آمد ختم کر دی گئی ۔ اسی طرح حضرت عتبہ بن عامر رضہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہارے لئے حوض کوثر پر جانے والا ہوں اور تمہارے اوپر گواہ ہوں اور اللہ کی قسم میں اپنے حوض کو اب بھی دیکھ رہا ہوں ۔ اور مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں عطافرمائی گئی ہیں ۔ اوراللہ کی قسم مجھے ہرگز خطرہ نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے اس چیز کا خطرہ ہے کہ تم دنیا سے محبت کرنے لگو گے۔
شان مصطفیٰﷺ حصہ پنجم
حضرت عبداللہ بن عمر رضہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ میں امی نبی ہوں ۔ یعنی کہ ایک ایسا نبی جس نے کسی انسان سے علم حاصل نہیں کیا ۔ اور مجھے جوامع الکلم اور خواتم الکلم مرحمت فرمائے گئے ۔ یعنی مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسی بات چیت عطا کی ہے جو بہت تھوڑے الفاظ میں بہت زیادہ معنے رکھتی ہے۔ ایسی بات جس کے بعد مزیدسمجھانے کی ضرورت نہ رہ جائے۔ اور فرمایا کہ فرشتے جو دوزخ کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور وہ فرشتے جنہوں نے عرش کو پکڑا ہوا ہے جن کو حاملین عرش کہتے ہیں میں ان کو بھی جانتا ہوں ۔ اور یہ بھی حضرت عبداللہ بن عمر کی روایت میں سے ہے کہ میں قیامت سے پہلے ہوں مطلب یہ کہ میرے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔
شان مصطفیٰﷺ حصہ ششم
ابن وہب رضہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا :اللہ تعالی ٰ نے مجھ سے فرمایا کہ اے حبیب جو چاہو مجھ سے مانگو میں عرض گزار ہوا کہ اے رب مانگو ں تو کیا مانگوں جبکہ آپ نے حضرت ابراہیم علیہ سلام کو خلیل بنایا ، حضرت موسیٰ علیہ سلام کو کلیم بنا یا ، حضرت نوح علیہ سلام کو برگزیدہ کیا اور حضرت سلیمان علیہ سلام کو ایسی حکومت عطا فرمائی جو ان کے بعد آپ نے کسی کو نہیں دی ۔
اللہ تعالیٰ فرمایا کہ اے حبیب ﷺ میں نے جو آپﷺ کو عطا فرمایا ہے وہ ان سب سے بہتر ہے میں نے آپ کو کوثر عطا کی ہے۔ اور میں نے آپﷺ کے نام کو اپنے نام کے ساتھ ملایا ہے جیسا کہ کلمہ طیبہ میں اللہ تعالیٰ کے نام کے بعد حضرت محمد ﷺ کا نام آتا ہے۔ اور اسی طرح اذان میں اللہ کی شہادت اور گواہی دینے کے بعد حضور ﷺ کی رسالت کی شہادت دی جاتی ہے۔ اور اس کی آوازیں فضاوں میں گونجتی ہیں ۔ اور زمین کو آپﷺ کے لئے اور آپ کی اُمت کے لئے پاک قرار دیا یعنی کہ وہ جہا ں چاہے نماز ادا کر سکتے ہیں ۔
اور آپﷺ کی خاطر آپ کے اگلے اور پچھلوں کے گناہ معاف فرما دیے۔ اور آپﷺ کو بخشوانے والا بنایا اور اس سے پہلے میں نے ایسا کسی کے ساتھ نہیں کیا اور آپﷺ کی امت کی ایک فضیلت یہ ہے کہ جو حافظ ہیں وہ اپنے دلوں میں قران پاک کو محفوظ کر سکتے ہیں ۔ یہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی امت کو خصوصی اعزاز دیا۔ اور آپﷺ کو شفاعت کا حق عطاکیا کہ آپﷺ کے علاوہ کسی دوسرے نبی کے لئے شفاعت کرنے کا یعنی اپنے امتیوں کے لئے اور گنہگاروں کے لئے سفارش کرنے کا حق نہیں دیا گیا۔
Read More:
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بہادری