مرزا قادیانی کا دعویٰ مسیحیت: تضادات، تاویلات اور حقیقت

مرزا قادیانی کا دعویٰ مسیحیت: تضادات، تاویلات اور حقیقت

مرزا غلام احمد قادیانی کا دعویٰ مسیحیت اور نبوت ہمیشہ ہی سے تضادات، تاویلات اور اندرونی الجھنوں سے بھرا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس نے ایک طرف خود کو مسیح موعود کہا، دوسری طرف طویل عرصے تک اس کے اظہار میں توقف کیا، بلکہ اس کے علم سے بھی انکاری رہا۔ یہی نہیں بلکہ قرآن و حدیث پر جھوٹ منسوب کر کے چھ خود ساختہ علاماتِ مسیح موعود بھی بیان کیں جن کی کوئی سند قرآن یا سنت سے موجود نہیں۔

یہ مضمون انہی تین اہم پہلوؤں پر تحقیقی روشنی ڈالتا ہے

تضادِ بیانات: مرزا قادیانی نے مسیحیت کب جانا؟

بیان اوّل: معلوم ہی نہ تھا

مرزا قادیانی نے ’’اعجاز احمدی‘‘ میں خود اعتراف کیا

پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانۂ دراز ہے، بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شد و مد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے۔۔۔ جب بارہ برس گزر گئے تب وہ وقت آیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی جائے۔
(اعجاز احمدی، ص7؛ خزائن، جلد 19، ص113)

بیان دوم: شروع سے جانتا تھا

جبکہ ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں مرزا قادیانی اس کے بالکل برعکس کہتا ہے

واللہ! میں ایک مدت سے جانتا تھا کہ مجھے مسیح ابن مریم بنا دیا گیا ہے۔۔۔ میں نے دس برس تک اس کے اظہار میں توقف کیا۔
(آئینہ کمالات اسلام، ص551؛ خزائن، جلد 5، ص551)

تجزیہ

پہلے بیان میں مرزا قادیانی بارہ سال تک لاعلمی کا اقرار کرتا ہے۔

دوسرے بیان میں کہتا ہے کہ میں شروع سے جانتا تھا لیکن دس سال تک چھپایا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ہی شخص ایک دعوے کو بارہ سال بعد معلوم ہونے والا اور پہلے سے معلوم ہونے والا ایک ساتھ کیسے کہہ سکتا ہے؟

نتیجہ

یہ واضح تضاد جھوٹ، مکاری، اور جھوٹے مدعی نبوت کی علامت ہے۔ ان دونوں میں سے ایک بیان بھی سچا نہیں ہو سکتا۔ جب ایک شخص اپنی بنیادی نبوت یا مسیحیت کے دعوے کے بارے میں خود متذبذب ہو، تو وہ نہ نبی ہو سکتا ہے اور نہ مسیح موعود۔

وحی الٰہی سے نابلد شخص نبی یا مسیح موعود؟

مرزا قادیانی کہتا ہے

خدا نے میری نظر کو پھیر دیا۔ میں براہین کی اس وحی کو نہ سمجھ سکا کہ وہ مجھے مسیح موعود بناتی ہے۔
(اعجاز احمدی، ص7؛ خزائن، جلد 19، ص114)

سوال

جو شخص بارہ برس تک وحی الٰہی کا مطلب نہ سمجھے، کیا وہ نبی یا مسیح ہو سکتا ہے؟

کیا وحی الٰہی کو نہ سمجھنا سچائی کی دلیل ہے یا جھوٹ کی؟

اگر وہ خدا کی وحی کو سمجھنے میں اتنے سال بھٹکتا رہا تو کیا یہ سراسر جہالت نہیں؟

پھر آئینہ کمالات اسلام میں دس سال، اور اعجاز احمدی میں بارہ سال کا فرق کیوں؟

کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ ’’جاہل مرکب‘‘ تھا نہ کہ نبی یا مسیح؟

شرعی اصول:

اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے

وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ
(سورہ النجم: 3-4)

کہ نبی اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتا، وہ تو صرف وحی بولتا ہے۔ پس جس کو وحی ہی سمجھ نہ آئے وہ نبی نہیں ہو سکتا۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اعلان بچپن میں

جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ماں کی گود میں اعلان فرمایا

إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا

میں اللہ کا بندہ ہوں، اُس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔
(سورہ مریم: آیت 30)

تو جو شخصیت ماں کی گود میں اعلان کرے وہ سچا نبی ہے، اور جو بارہ سال تک خود کو پہچان نہ سکے وہ کیسا مسیح ہو سکتا ہے ؟

قادیانی ’’مسیح موعود‘‘ کی چھ علامات: جھوٹ کا پلندہ

بیان مرزا قادیانی

قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو

علماء کے ہاتھوں دکھ اٹھائے گا

کافر قرار دیا جائے گا

قتل کے فتوے دیے جائیں گے

سخت توہین کی جائے گی

اسلام سے خارج سمجھا جائے گا

دین کا تباہ کرنے والا سمجھا جائے گا

(اربعین نمبر 3، ص17؛ خزائن، جلد 17، ص404)

سوال

مرزا نے ان چھ علامات کو قرآن و حدیث سے منسوب کیا لیکن کہیں بھی قرآن کی کوئی آیت یا حدیث کا حوالہ نہیں دیا۔

اگر کوئی قرآن یا حدیث کی طرف ایسی بات منسوب کرے جو درحقیقت موجود نہ ہو، تو یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر جھوٹ باندھنا ہوا۔

قرآن کی تنبیہ

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا
(سورۃ الزمر: 32)

اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟

حتمی نتیجہ

مرزا قادیانی کے دعویٰ مسیحیت میں سراسر تضاد ہے۔

وہ خود اقرار کرتا ہے کہ وہ وحی کو سمجھ نہ سکا  یہ اس کے جھوٹا ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

اس نے قرآن و حدیث پر جھوٹ باندھ کر اللہ اور رسول ﷺ پر افتراء کیا۔

کسی بھی اصول نبوت کے مطابق مرزا نہ نبی ہے، نہ مسیح، بلکہ جھوٹا مدعی ہے۔

Write a comment
Emaan e Kamil