تعارف
مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی زندگی میں کئی ایسے دعوے کیے جو عقل، منطق اور اسلامی تعلیمات کے خلاف تھے۔ جب بھی ان کے جھوٹ کو بے نقاب کیا گیا، وہ مزید غیر منطقی اور غیر حقیقی باتیں گھڑنے لگے تاکہ اپنے فریب کو چھپا سکیں۔ ان کے بعض دعوے اتنے عجیب اور حیران کن ہیں کہ وہ کسی بھی لحاظ سے ایک سچے نبی یا مصلح کے شایان شان نہیں ہو سکتے۔
سب سے زیادہ مضحکہ خیز اور غیر منطقی دعووں میں سے ایک ان کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہونے کا تھا۔ جب اس پر اعتراض کیا گیا تو انہوں نے اپنی تحریروں میں مزید غیر عقلی باتیں لکھیں، جن میں یہاں تک کہ وہ خود کو حاملہ قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے خود کو جنم دیا! یہ مضمون انہی حیرت انگیز اور جھوٹ پر مبنی بیانات کا تجزیہ کرتا ہے۔
١. حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہونے کا دعویٰ
مرزا قادیانی نے ابتدا میں خود کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے علیحدہ ہستی قرار دیا۔ ازالہ اوہام (صفحہ ٥٨٦) میں لکھتے ہیں:
“میں عیسیٰ نہیں ہوں، اور نہ ہی میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔”
لیکن بعد میں انہوں نے خود کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوسرا ظہور قرار دیا:
“میں ہی وہ مسیح موعود ہوں جو دوبارہ دنیا میں آیا ہے۔” (تذکرہ، صفحہ ٣٠٠)
جب لوگوں نے اعتراض کیا کہ وہ ایک ہندوستانی شخص ہیں تو وہ عیسیٰ علیہ السلام کیسے ہو سکتے ہیں، تو انہوں نے ایسے جواز دیے جو مزید غیر منطقی اور ناقابل قبول تھے۔
٢. حاملہ ہونے اور خود کو جنم دینے کا مضحکہ خیز دعویٰ
جب مرزا قادیانی کے حضرت عیسیٰ ہونے کے جھوٹ کو بے نقاب کیا گیا تو انہوں نے اپنی ہی ذات کو حضرت مریم علیہا السلام اور عیسیٰ علیہ السلام دونوں کے روپ میں پیش کیا۔ کشتی نوح (صفحہ ٤٧) میں لکھتے ہیں:
“میں حاملہ ہوا، اور ایک خاص قسم کے درد زہ سے گزرا، پھر میں نے خود کو مسیح کے طور پر جنم دیا۔”
یہ دعویٰ نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ سراسر غیر منطقی اور مضحکہ خیز بھی ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا نبی نہیں گزرا جس نے اس قسم کی غیر حقیقی اور متنازعہ بات کی ہو۔
٣. پہلے مریم، پھر عیسیٰ بننے کا دعویٰ
مرزا قادیانی نے ایک اور حیران کن بیان اربعین (صفحہ ٨١) میں دیا:
“اللہ نے پہلے مجھے مریم بنایا، اور میں دو سال تک مریم کی حالت میں رہا۔ پھر اللہ نے میرے اندر عیسیٰ کی روح پھونکی اور میں حاملہ ہو گیا۔ چند ماہ بعد میں نے خود کو جنم دیا، اور اس طرح میں عیسیٰ بن گیا۔”
یہ غیر حقیقی اور خلافِ عقل بات کسی بھی آسمانی کتاب میں نہیں ملتی اور نہ ہی اسلام میں اس کی کوئی مثال موجود ہے۔ قادیانی نے اپنے دعووں کی وضاحت میں اتنی دور کی کوڑیاں لائیں کہ ان کی باتیں کسی طور عقلی لحاظ سے قابل قبول نہیں رہیں۔
٤. حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کشمیر میں وفات پانے کا جھوٹا دعویٰ
اپنے حضرت عیسیٰ ہونے کے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے مرزا قادیانی نے ایک اور عجیب نظریہ پیش کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر نہیں گئے بلکہ وہ کشمیر میں آئے اور وہیں وفات پا گئے۔ مسیح ہندوستان میں (صفحہ ٧٢) میں لکھتے ہیں:
“عیسیٰ آسمان پر نہیں گئے بلکہ وہ ہندوستان کے علاقے کشمیر میں آئے اور وہیں وفات پا گئے۔ میں ان کا روحانی تسلسل ہوں۔”
یہ دعویٰ کسی بھی مستند اسلامی روایت سے ثابت نہیں بلکہ یہ محض ایک فرضی کہانی ہے جسے تاریخی حقائق بھی رد کرتے ہیں۔
٥. قیامت کی اسلامی تعلیمات کو تبدیل کرنے کی کوشش
چونکہ اسلام میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آخری زمانے میں ظہور کا ذکر موجود ہے، قادیانی نے اپنے دعوے کو درست ثابت کرنے کے لیے اسلامی تعلیمات کو ہی بدلنے کی کوشش کی۔ تذکرہ (صفحہ ٤٤٢) میں لکھتے ہیں:
“عیسیٰ کے نزول کا اصل مطلب ان کا جسمانی طور پر آنا نہیں بلکہ ان جیسی شخصیت کا ظہور ہے، اور وہ میں ہوں۔”
لیکن یہ بات ان کے اپنے دوسرے بیانات سے متصادم ہے جہاں وہ خود کو حقیقی عیسیٰ کہتے ہیں۔
٦. پہلے نبی نہ ہونے کا دعویٰ، پھر خود کو نبی کہنا
شروع میں قادیانی نے خود کو صرف مسیح موعود کہا اور کہا کہ وہ نبی نہیں ہیں۔ لیکن بعد میں حقیقت الوحی (صفحہ ٢٨) میں لکھتے ہیں:
“میں نبی اور مسیح دونوں ہوں۔”
یہ تضاد ان کی دوغلی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے جہاں وہ حالات کے مطابق اپنی نبوت کے درجے کو کم یا زیادہ کرتے رہے۔
نتیجہ
مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے جھوٹے دعووں کو سچ ثابت کرنے کے لیے مضحکہ خیز، غیر منطقی، اور متنازعہ بیانات دیے جو کسی بھی اسلامی یا علمی بنیاد پر پورے نہیں اترتے۔ ان کا یہ کہنا کہ وہ حاملہ ہوئے اور خود کو جنم دیا، یا پہلے وہ مریم بنے پھر عیسیٰ میں تبدیل ہو گئے، اسلام، سائنس، اور عقل و منطق تینوں کے خلاف ہے۔
ان کے متضاد بیانات، جیسے کہ کبھی خود کو مسیح موعود کہنا اور کبھی نبی، ان کے فریب کو مکمل طور پر واضح کرتے ہیں۔ ان کی زندگی
کی یہ تحریریں اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ ان کی تحریک الہامی نہیں تھی بلکہ محض دھوکہ دہی پر مبنی ایک جھوٹ تھا۔