مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے شدید تشویش پیدا کی ہے۔ ان کی تحریریں، جن میں بے شمار کتابیں اور رسائل شامل ہیں، ان کے متنازعہ نظریات کی بنیاد ہیں۔ تاہم، ان تحریروں کا گہرا مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ ان میں واضح تضادات، خود سے اختلافات، اور کھلی غلط بیانی موجود ہے جو ان کے دعووں اور ان کی صداقت کو سخت نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس مضمون میں ان کی تحریروں میں موجود اہم تضادات کا جائزہ لیا گیا ہے تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ ان کے دعوے بے بنیاد اور اسلام کی تعلیمات سے متصادم ہیں۔
دعویٰ نبوت میں تضادات
نبوت کے انکار کا ابتدائی دعویٰ
اپنی تحریک کے ابتدائی مرحلے میں مرزا غلام احمد نے واضح طور پر نبوت کا دعویٰ کرنے سے انکار کیا۔ اپنی کتاب براہینِ احمدیہ (جلد 5) میں انہوں نے لکھا
“میرا یہ دعویٰ نہیں کہ میں نبی یا رسول ہوں، میں تو صرف حضرت محمد ﷺ کا خادم اور پیروکار ہوں۔”
بعد میں نبوت کا اعلان
بعد میں انہوں نے کھلے عام نبوت کا دعویٰ کیا۔ حقیقت الوحی میں انہوں نے کہا
“میں وہی نبی ہوں جس کی پیش گوئی پچھلے انبیاء نے کی، اور میری نبوت الٰہی حکم کے تحت ہے۔”
یہ تبدیلی، نبوت سے انکار سے لے کر واضح اعلان تک، ایک بنیادی تضاد کو ظاہر کرتی ہے۔ اگر ان کا دعویٰ واقعی الٰہی ہوتا، تو وہ ابتدا میں اپنی نبوت سے انکار کیوں کرتے؟
جھوٹے الہامات
مرزا غلام احمد نے بارہا دعویٰ کیا کہ ان کی تحریریں الہامی ہیں، لیکن ان میں لغوی غلطیاں، مضحکہ خیز باتیں اور خود سے تضادات موجود ہیں، جو ان کی حقیقت پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔
الہامات میں لغوی غلطیاں
تذکرہ میں، انہوں نے اللہ کی جانب سے کہا گیا الہام نقل کیا:
“انا مع الافلاحین” (میں کامیابوں کے ساتھ ہوں)
یہ عبارت عربی قواعد کے لحاظ سے غلط ہے۔ ایک حقیقی الہامی پیغام میں ایسی زبان کی غلطیاں نہیں ہو سکتیں۔ خاص طور پر جب قرآن پاک کو بے مثال لسانی کمال کا حامل قرار دیا گیا ہے۔
متضاد الہامات
ایک موقع پر انہوں نے دعویٰ کیا:
(تذکرہ)”میں لمبی عمر پاؤں گا۔”
لیکن اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا
(براہینِ احمدیہ، جلد 3)”میں ساٹھ سال کی عمر میں فوت ہو جاؤں گا۔”
درحقیقت مرزا غلام احمد 65 سال کی عمر میں فوت ہوئے، جو ان کے الہام سے تضاد رکھتا ہے۔
جھوٹی پیش گوئیاں
مرزا غلام احمد کی جھوٹی پیش گوئیاں ان کے دعوؤں کے خلاف سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ اسلامی روایت کے مطابق، ایک حقیقی نبی کی پیش گوئیاں کبھی غلط نہیں ہوتیں۔
عبدالحکیم کے انتقال کی پیش گوئی
مرزا غلام احمد نے 1893 میں پیش گوئی کی کہ ان کے مخالف عبدالحکیم 15 ماہ کے اندر فوت ہو جائیں گے۔ تاہم، عبدالحکیم زندہ رہے، اور مرزا کو اپنی پیش گوئی تبدیل کرنی پڑی۔
محمدی بیگم کی پیش گوئی
ان کی سب سے متنازع پیش گوئی ایک خاتون محمدی بیگم کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ان سے شادی کریں گی، اور اگر ایسا نہ ہوا تو ان کے شوہر جلد فوت ہو جائیں گے۔ یہ دونوں پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، اور محمدی بیگم اپنے شوہر کے ساتھ خوشحال زندگی گزارتی رہیں۔
عقیدے میں تضادات
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مقام
مرزا غلام احمد نے ابتدا میں اسلامی عقیدے کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ آسمان پر اٹھائے جانے کی تصدیق کی۔ بعد میں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں اور وہ خود ان کا دوسرا ظہور ہیں۔
یہ نظریاتی تبدیلی صدیوں پرانی اسلامی تعلیمات سے متصادم ہے، جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کو قیامت کی نشانی قرار دیتی ہیں۔
قرآن کی آیات کی غلط تشریح
مرزا غلام احمد نے بارہا قرآن کی آیات کو اپنے دعوے کے حق میں غلط طور پر پیش کیا۔ مثلاً، انہوں نے آیت
(سورہ ابراہیم: 4)“ہم نے ہر نبی کو اس کی قوم کی زبان میں بھیجا۔“
کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ آیت ان کی نبوت کو ثابت کرتی ہے کیونکہ وہ ہندوستان میں اردو زبان میں تبلیغ کر رہے تھے۔ لیکن یہ آیت صرف اس بات کا ذکر کرتی ہے کہ اللہ نے قوموں کو ان کی زبان میں پیغام پہنچانے کے لیے نبی بھیجے۔ یہ آیت نبوت کے جاری رہنے کی کوئی دلیل نہیں دیتی۔
کردار اور عمل پر سوالیہ نشان
گالی گلوچ کا استعمال
مرزا غلام احمد نے اپنے مخالفین کے خلاف گندی زبان کا استعمال کیا۔ انجامِ آتھم میں انہوں نے لکھا
“تم حرام زادے اور ناپاک ہو۔”
ایسا رویہ ایک نبی کے شایان شان نہیں، جبکہ قرآن حضور نبی اکرم ﷺ کو اخلاق کا اعلیٰ نمونہ قرار دیتا ہے
(سورہ القلم: 4)“بیشک آپ عظیم اخلاق پر ہیں۔“
مالی استحصال
مرزا غلام احمد نے اپنے پیروکاروں سے مالی قربانیوں کا مطالبہ کیا، لیکن ریکارڈ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اور ان کا خاندان پرتعیش زندگی گزار رہے تھے، جو ان کے دعوؤں کی صداقت پر سوال اٹھاتا ہے۔
علماء کا رد
اسلامی علماء نے مرزا غلام احمد کے دعووں کو مسلسل مسترد کیا ہے۔ مولانا انور شاہ کشمیری اور مولانا محمد الیاس کاندھلوی نے ان کی تحریروں کا تجزیہ کیا اور متعدد تضادات، لغوی غلطیاں اور نظریاتی انحرافات کو نمایاں کیا۔
شاہ ولی اللہ کی پیشگوئی
شاہ ولی اللہ، جنہوں نے مرزا غلام احمد سے پہلے زندگی گزاری، نے جھوٹے دعویداروں کے خلاف خبردار کیا تھا۔ حجۃ اللہ البالغہ میں وہ لکھتے ہیں
“ختم نبوت ایک الٰہی فیصلہ ہے۔ جو بھی اس کے خلاف دعویٰ کرے وہ جھوٹا ہے۔”
اختتامیہ
مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریریں تضادات، جھوٹی پیش گوئیوں اور نظریاتی انحرافات سے بھری ہوئی ہیں، جو ان کے دعوؤں کی واضح نفی کرتی ہیں۔ قرآن، صحیح احادیث، اور اسلامی علماء کا اجماع اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں۔ مرزا غلام احمد کے دعوے نہ صرف اس بنیادی عقیدے سے متصادم ہیں بلکہ یہ مسلمانوں کو جھوٹے نبیوں سے ہوشیار رہنے کا درس بھی دیتے ہیں۔ اللہ ہمیں حق کی پہچان عطا کرے اور گمراہی سے بچائے۔
“اور تم سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو۔“
(سورہ آل عمران: 103)