مرزا قادیانی کے الہامات: کیا وہ خدا کی طرف سے تھے؟

مرزا قادیانی کے الہامات: کیا وہ خدا کی طرف سے تھے؟

آج کا دور تحقیق اور فکر کا ہے، جہاں ہر دعویٰ کو پرکھا اور جانچا جاتا ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے الہامات کا دعویٰ بھی ایک ایسا معاملہ ہے جو تحقیق کا متقاضی ہے۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسے خدا کی طرف سے مختلف زبانوں میں الہام ہوتا ہے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ ان زبانوں کو نہ جانتے تھے اور نہ ان کے معنی سمجھ سکتے تھے۔

الہام کی نوعیت اور قرآن

کیا کبھی ایسا ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک نبی پر خدا کی طرف سے الہام نازل ہو، مگر وہ خود ان الہامات کے معنی نہ سمجھتا ہو؟ مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت اور الہامات کا معاملہ اسی حیران کن سوال کے گرد گھومتا ہے۔ ان کی مشہور کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ کے ذریعے، انہوں نے اپنے الہامات کا دعویٰ پیش کیا اور اصرار کیا کہ الہام کا سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔

یہ کتاب مرزا قادیانی کے نظریے کا بنیادی محور ہے، جہاں وہ یہ باور کراتے ہیں کہ الہام کسی بھی مذہبی دعوے کی صحت اور صداقت کا سب سے بڑا معیار ہے۔ لیکن ایک عجیب تضاد یہ سامنے آتا ہے کہ مرزا صاحب ان الہامات کو دوسروں کے سامنے پیش تو کرتے ہیں، مگر خود بھی ان کے معنی نہیں سمجھتے تھے۔

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے: کیا یہ رویہ ایک نبی کے منصب کے تقاضوں سے مطابقت رکھتا ہے؟ایک نبی کا بنیادی کام یہ ہوتا ہے کہ وہ خدا کا پیغام اپنی قوم کو ان کی زبان میں صاف اور واضح طور پر پہنچائے۔ تو کیا مرزا قادیانی کا دعویٰ الہام اور اس کی حقیقت اس معیار پر پوری اترتی ہے؟

الہام کے سلسلے میں قرآن کریم کا ایک واضح اصول ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے پیغام کو انبیاء پر ان کی قوم کی زبان میں نازل کرتا ہے تاکہ وہ اپنی قوم تک اس پیغام کو واضح اور موثر انداز میں پہنچا سکیں:

“وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ”
ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اپنی قوم کی زبان میں تاکہ وہ ان کے لیے پیغام واضح کر سکے۔
(سورة ابراہیم: 4)

اس کے برعکس، مرزا قادیانی کے دعوے عجیب و غریب ہیں۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسے انگریزی، عبرانی، عربی، سنسکرت اور دیگر زبانوں میں الہام ہوتا ہے، مگر وہ خود اعتراف کرتے ہیں کہ ان زبانوں کو نہ وہ سمجھتے تھےاور نہ ان کے مفاہیم پر کوئی گرفت رکھتےتھے۔مرزا غلام احمد قادیانی کے دعووں اور خوابوں کو ہمیشہ ایک پراسرار اور متنازع حیثیت حاصل رہی ہے۔ ان کے خوابوں اور الہامات کو ان کے ماننے والے الہیٰ تصدیق کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ ناقدین ان میں تضادات اور مبالغے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عجیب و غریب الہامات

مرزا قادیانی کے الہامات میں بے ربط الفاظ اور بے معنی جملے شامل ہیں، جنہیں وہ خدا کا کلام قرار دیتے ہیں ۔ مثال کے طور پر:

  • “ایلی ایلی لما سبقتنی”
  • “پریشن، عمر براطوس، یاپلاطوس”
  • “I love you”

یہ جملے نہ صرف عجیب ہیں بلکہ الہام کے قرآنی معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔

مرزا قادیانی کے الہامات میں ایک اور بڑا تضاد یہ ہے کہ وہ اردو، پنجابی اور فارسی میں وسیع پیمانے پر کتابیں تصنیف کرتے ہیں ، مگر اس کے الہامات ان زبانوں میں بہت کم ہیں۔ہم سب کو سوچنا چاہیے کہ مذہب ایک سنجیدہ اور روحانی معاملہ ہے، جو دل و دماغ دونوں کو تسلی دینے والا ہونا چاہیے۔ مرزا قادیانی کے دعووں پر تحقیق کرنا، انہیں قرآن اور سنت کی روشنی میں پرکھنا نہ صرف ضروری ہے بلکہ ہمارے ایمان کا تقاضا بھی ہے۔

مرزا غلام احمد قادیانی کے الہامات: ایک جائزہ

مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب “براہین احمدیہ” کی اشاعت کے بعد الہام کے کثرت سے دعوے شروع کیے۔ اس کتاب کا مرکزی موضوع یہ ہے کہ الہام کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہتا ہے اور یہی کسی مذہبی دعوے کی سچائی کا سب سے بڑا معیار ہے۔ مرزا صاحب کے مطابق، الہام کسی بھی مذہب یا عقیدے کی صداقت کو ثابت کرنے کا ذریعہ ہے۔

تاہم، جب ان کے الہامات کو گہرائی سے دیکھا جائے تو کئی حیران کن اور ناقابلِ یقین پہلو سامنے آتے ہیں، جو ان کے دعووں کی حقیقت پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔

الہامات کے معنی سے لاعلمی

مرزا قادیانی خود اعتراف کرتے ہیں:

“بعض اوقات مجھے ایسی زبان میں الہام ہوتا ہے جسے میں نہیں سمجھتا، جیسے انگریزی، سنسکرت یا عبرانی۔”
(نزول المسیح، روحانی خزائن: جلد 18، صفحہ 435)

ایک اور جگہ وہ شکوہ کرتے ہیں:

“یہ بالکل غیر معقول اور بے ہودہ بات ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام کسی اور زبان میں ہو جس کو وہ سمجھ نہ سکے۔”
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن: جلد 23، صفحہ 218)

یہ حیرت انگیز بات ہے کہ مرزا قادیانی اپنے الہامات کے معنی سمجھنے کے لیے لغت کی کتابیں دیکھتے یا دوسروں سے پوچھتے تھے۔

شیطان کے الہامات کا ذکر قرآن میں

قرآن مجید کے مطابق، شیطان بھی اپنے ساتھیوں کے دلوں میں وسوسے اور الہامات ڈالتا ہے تاکہ انہیں گمراہ کر سکے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

“اور شیاطین اپنے ساتھیوں کے دلوں میں وحی کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں۔”
(سورة الأنعام: 122)

ایک اور مقام پر ارشاد ہے:

“شیاطین ہر جھوٹے اور گناہگار پر اترتے ہیں، جو سنی سنائی باتیں (ان کے کانوں میں) ڈال دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔”
(سورة الشعراء: 221-223)

 

مرزا قادیانی کے الہامات کی عجیب و غریب نوعیت

مرزا قادیانی کے الہامات کی نوعیت اتنی عجیب تھی کہ وہ کسی بھی مذہبی یا روحانی مقصد کو واضح نہیں کرتے تھے۔ ان میں نہ کوئی اخلاقی درس تھا، نہ روحانی ترقی کا کوئی پیغام۔ یہاں چند مثالیں دی جا رہی ہیں:

انگریز نوجوان کی شکل میں فرشتہ
مرزا قادیانی نے دعویٰ کیا:

“ایک فرشتہ بیس سال کے نوجوان کی شکل میں میرے سامنے آیا۔ اس کی شکل انگریزوں جیسی تھی اور وہ میز کرسی لگائے بیٹھا تھا۔ میں نے کہا: ‘آپ بہت خوبصورت ہیں۔’ اس نے جواب دیا: ‘ہاں، میں درشنی ہوں۔'”
(تذکرہ، مجموعہ الہامات و مکاشفات مرزا:31(

خدا کے دستخط کا خواب
’’10 جنوری 1906ء کو میں نے ایک خواب میں دیکھا کہ بہت سے ہندو آئے اور مجھے ایک کاغذ دکھایا، جس پر دستخط کرنے کو کہا۔ میں نے کہا کہ میں نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے دستخط کر دیے ہیں۔ میں نے جواب دیا کہ میں عوام میں نہیں ہوں یا یہ کہ میں عوام سے باہر ہوں۔ ایک اور بات ذہن میں آئی کہ کیا اللہ نے اس پر دستخط کیے ہیں؟ لیکن میں نے وہ بات نہیں کہی اور پھر بیداری ہو گئی۔‘‘

) تذکرہ، مجموعہ الہامات مرزا: 590(

“یلاش” خدا کا نیا نام
مرزا قادیانی کے مطابق، خدا نے انہیں بتایا کہ “یلاش” بھی خدا کا نام ہے، حالانکہ یہ لفظ قرآن، حدیث، یا کسی لغت میں نہیں ملتا۔

انگریزی میں الہامات
مرزا قادیانی نے کہا کہ انہیں انگریزی میں یہ الہامات ہوئے:

  • “I love you
  • “I am with you
  • “We can what we will do

(براہین احمدیہ: 480، مندرجہ روحانی خزائن، حاشیہ در حاشیہ، 1: 571۔ 572)

ہاتھی سے بھاگنے کا خواب

مرزا صاحب نے ایک خواب میں ہاتھی کو دیکھا اور اس سے بھاگنے کا ذکر کیا۔ خواب میں وہ بیان کرتے ہیں:

“ہم ایک جگہ جا رہے ہیں ایک ہاتھی دیکھا اس سے بھاگے اور ایک اور کوچہ میں چلے گئے۔ لوگ بھی بھاگے جاتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ ہاتھی کہاں ہے۔ لوگوں نے کہا کہ وہ کسی اور کوچہ میں چلا گیا ہے۔ ہمارے نزدیک نہیں آیا۔”

’’پھر نظارہ بدل گیا، گویا گھر میں بیٹھے ہیں۔ قلم پر میں نے دو نوک لگائے ہیں جو ولایت سے آئے ہیں، پھر میں کہتا ہوں یہ بھی نامرد ہی نکلا۔ اس کے بعد الہام ہوا ان اللہ عزیز ذو انتقام۔‘‘

( تذکرہ یعنی وحی مقدس، مجموعہ الہامات مرزا )(طبع اول): 470، (طبع سوم): 504

پتھر سے خوبصورت بھینس کا بن جانا

یہ خواب، جس میں ایک پتھر بھینس میں تبدیل ہوتا ہے، بہت زیادہ مشہور ہوا۔ مرزا صاحب نے اس خواب کو یوں بیان کیا:

’’21 رمضان المبارک 1316ھ کی رات جمعہ کو، جس رات مجھے روحانیت میں ایک عجیب سا انتشار محسوس ہو رہا تھا اور مجھے لگ رہا تھا کہ یہ شب قدر ہے، آسمان سے نرم اور آہستہ بارش ہو رہی تھی۔ مجھے ایک خواب آیا، جو ان لوگوں کے لیے تھا جو ہمیشہ میری حکومت کے بارے میں شک کرتے ہیں۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ کسی نے مجھ سے کہا: “اگر تیرا خدا قادر ہے تو اس سے دعا کر کہ یہ پتھر جو تیرے سر پر ہے، بھینس بن جائے۔” تب میں نے دیکھا کہ میرے سر پر ایک بڑا پتھر تھا، جسے کبھی میں پتھر اور کبھی لکڑی سمجھتا تھا۔ جب مجھے اس کا پتا چلا تو میں نے اس پتھر کو زمین پر پھینک دیا۔ پھر میں نے اللہ سے دعا کی کہ اس پتھر کو بھینس بنا دے، اور میں دعا میں محو ہو گیا۔ جب میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو حیران کن طور پر وہ پتھر واقعی بھینس بن چکا تھا۔ سب سے پہلے میری نظر اس کی آنکھوں پر پڑی، وہ بڑی روشن اور لمبی آنکھیں تھیں۔ میں یہ دیکھ کر کہ اللہ نے پتھر سے ایسی خوبصورت بھینس بنا دی جس کی آنکھیں بھی اتنی لمبی اور روشن تھیں، اور وہ ایک خوبصورت اور مفید جانور تھا، اللہ کی قدرت کو یاد کر کے میں وجد میں آ گیا اور فوراً سجدے میں گر گیا۔‘‘

(غلام احمد قادیانی، حقیقۃ المہدی: 10، مندرجہ روحانی خزائن، 14: 443، 444)

( تذکرہ، مجموعہ الہامات مرزا: 328)

بلی کو پھانسی دینے کا خواب

ایک خواب میں، مرزا صاحب نے بلی کو نقصان پہنچانے اور پھانسی دینے کا ذکر کیا۔

’’میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بلی ہے اور ایک کبوتر ہمارے پاس موجود ہے۔ وہ بلی بار بار کبوتے پر حملہ کرتی تھی، اور اسے ہٹانے کے باوجود وہ باز نہیں آتی تھی۔ آخرکار میں نے اس کا ناک کاٹ دیا، اور خون بہنے لگا، لیکن پھر بھی وہ نہیں رکی۔ پھر میں نے اسے گردن سے پکڑ کر اس کا منہ زمین سے رگڑنا شروع کر دیا۔ بار بار رگڑنے کے باوجود وہ سر اٹھاتی جاتی تھی، تو آخرکار میں نے کہا کہ آؤ، اسے پھانسی دے دیں۔‘‘

(تذکرہ، مجموعہ الہامات مرزا (طبع سوم): 483)

(مکاشفات: 33، مولفہ بابو منظور الٰہی قادیانی)

ایک خواب میں ملاقات اور تحفہ

’’نومبر 1906ء میں، میں نے خواب میں دیکھا کہ میں گھوڑے پر سوار ہوں اور کسی طرف جا رہا ہوں۔ اچانک آگے پوری جگہ تاریکی ہو گئی، تو میں واپس آ گیا، اور میرے ساتھ کچھ عورتیں بھی تھیں۔ واپس آتے ہوئے بھی گرد و غبار کی وجہ سے تاریکی چھا گئی۔ میں نے گھوڑے کی باگ کو ہاتھ میں پکڑا اور چند قدم چل کر روشنی ہو گئی۔ پھر آگے ایک بڑا چبوترہ نظر آیا، اور میں وہاں اتر گیا۔ وہاں چند لڑکے تھے جنہوں نے شور مچایا کہ مولوی عبد الکریم آ گئے ہیں۔ پھر میں نے دیکھا کہ مولوی عبد الکریم صاحب آ رہے ہیں، میں نے ان سے مصافحہ کیا اور السلام علیکم کہا۔ مولوی عبد الکریم صاحب مرحوم نے مجھے ایک تحفہ دیا اور کہا کہ یہ وہی چیز ہے جو بشپ یعنی پادریوں کا افسر بھی استعمال کرتا ہے۔ وہ چیز کچھ ایسی تھی جیسے خرگوش کی شکل کا کچھ تھا، بادامی رنگ کا، جس کے آگے ایک بڑی نالی لگی ہوئی تھی اور نالی کے آگے ایک قلم تھا۔ اس نالی میں ہوا بھری جاتی تھی جس سے قلم بغیر محنت کے باآسانی چلنے لگتا تھا۔ میں نے کہا کہ میں نے یہ قلم نہیں منگوایا، تو مولوی صاحب نے کہا کہ شاید مولوی محمد علی صاحب نے منگوایا ہو گا۔ میں نے کہا کہ اچھا، میں یہ قلم مولوی صاحب کو دے دوں گا، پھر بیداری آ گئی۔‘‘

( تذکرہ، مجموعہ الہاماتِ مرزا (طبع چہارم): 680۔ 681 )

(اخبار، الفضل، قادیان، 16: 10، نمبر21، مورخہ 11 ستمبر 1928ء)

اختتامیہ

مرزا غلام احمد قادیانی کے الہامات نہ صرف عجیب و غریب تھے بلکہ ان کا کوئی واضح مقصد یا حکمت بھی نظر نہیں آتی۔ ایسے الہامات جو مبہم اوربے مقصد ہوں، وہ خدائی وحی نہیں ہو سکتے۔ یہ یا تو شیطانی وسوسے تھے یا ان کے اپنے تخیلات کا نتیجہ۔

یہ قادیانی حضرات پر چھوڑا جاتا ہے کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے الہامات اللہ کی طرف سے ہو سکتے ہیں؟ یا یہ مرزا صاحب کی خودساختہ دعووں کا حصہ تھے؟

مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ اور الہامات پر غور و فکر کرنا ہر مسلمان اور قادیانیوں کے لیے ضروری ہے۔ کیا آپ نے کبھی یہ سوال خود سے پوچھا ہے کہ جو دعویٰ جس کو آپ حقیقت سمجھتے ہیں کیا وہ واقعی قرآن و سنت کے مطابق ہے؟ کیا مرزا قادیانی کا دعویٰ نبوت اور ان کے الہامات قرآن کی تعلیمات سے ہم آہنگ ہیں؟

یقیناً، ہر شخص کا ایمان اس کے دل کی گہرائیوں سے جڑا ہوتا ہے، لیکن ایمان کا اصل معیار سچائی، وضاحت اور اللہ کی ہدایات پر استوار ہوتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی ان باتوں پر غور کیا کہ مرزا قادیانی کے الہامات کے معانی ان کے اپنے ہی الفاظ میں واضح نہیں تھے؟ کیا ایک نبی کی حقیقت یہی ہے؟ کیا یہ واقعی اللہ کی طرف سے آئیں؟

یہ سوالات آپ کو اپنے ایمان کی حقیقت کا جائزہ لینے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اگر آپ اپنے عقیدہ اور ایمان میں سچائی کی تلاش میں ہیں، تو خود سے سوال کریں: کیا وہ تمام دعوے جو مرزا قادیانی نے کیے، حقیقت میں اللہ کی رضا اور ہدایت کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں؟

ایمان کا راستہ سچائی اور غور و فکر کے ذریعے ہی پایا جا سکتا ہے۔ آپ کا ایمان آپ کی ذاتی حقیقت ہے، مگر اس حقیقت کو جاننے کے لیے آپ کو خود سے سوالات پوچھنے ہوں گے اور جوابات کی تلاش میں ثابت قدم رہنا ہو گا۔ آپ کے ایمان کی حقیقت صرف آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اس بات پر غور کریں اور اپنے ایمان کا محاسبہ کریں تاکہ آپ حقیقت تک پہنچ سکیں۔

Write a comment
Emaan e Kamil