حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اپنی زندگی میں بچوں سے گہرے پیار اور شفقت کا مظاہرہ پیش کیا بلکہ تمام مسلمانوں کے لیے ایک قابل ذکر مثال بھی قائم کی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں سے بات چیت اور آپسی تعلق میں ہمدردی، بردباری اور محبت کا درس بھی دیا۔ بچوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا سب سے مشہور واقعہ آپ کا اپنے نواسوں، حسن اور حسین کے ساتھ حسن سلوک کا تعلق ہے۔ وہ اکثر انہیں اپنے کندھوں پر اٹھاتے، ان کے ساتھ کھیلتے اور کھل کر اپنی محبت کا اظہار کرتے۔ اس طرز عمل نے نہ صرف ان کا رشتہ مضبوط کیا بلکہ والدین کو راہ بھی دکھائی کہ بچوں کے ساتھ پیار بھرا رشتہ کیسے استوار کیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کے ساتھ نرمی اور احترام کے ساتھ پیش آنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے والدین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے بچوں پر رحم دلی کا معاملہ اختیار کریں اور اس بات پر یقین رکھیں کہ وہ اللہ کی طرف سے انکو دیا گیا ایک خوبصورت تحفہ ہیں اور یہ بچے معاون ماحول میں پرورش پانے کے مستحق ہیں۔ یہ سہولیات کی فراہمی ہر بچے کی فطری قدر اور ان کی فلاح و بہبود کی حفاظت کے لیے بڑوں کی ذمہ داری ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں سے میل جول ان کی عاجزی و انکساری کا نمایاں ثبوت ہے۔ بچوں کی زندگی میں اس شمولیت اور حقیقی دلچسپی نے نہ صرف انہیں اپنی قدر و قیمت کا احساس دلایا بلکہ معاشرتی تعلق کے احساس کو بھی فروغ ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز عمل کو اختیار کرتے ہوئے، ہمارے معاشرے میں بچوں کے لیے زیادہ پیار اور خیال رکھنے والا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کا مفہوم ہے
“اپنے بچوں پر رحم کرو، اور شفقت سے پیش آو، کیونکہ وہ خدا کی عطا ہیں۔” (صحیح بخاری، جلد 8، کتاب 73، حدیث 33).“بچوں کے ساتھ حسن سلوک اور محبت کا معاملہ کرو۔” (ترمذی، جامع الترمذی، جلد 4، کتاب 11، حدیث 1917)
حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات والدین کے لیے تربیت کے جدید طریقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ آپ کی تعلیمات میں موجود رحمدلی، صبر اور ہمدردی کے پہلو آج کی دنیا میں بچوں کے ساتھ صحت مند تعلقات استوار کرنے کے لیے ایک لازوال طرز عمل کو اجاگر کرتے ہے۔ جدید معاشرے میں جہاں ٹیکنالوجی کو ترجیح دی جاتی ہے وہاں بچوں کے ساتھ معیاری وقت گزارنا کسی خاص نعمت سے کم نہیں، بچوں کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں مشغول رہنا، انہیں سننا اور ان کے کھیل میں حصہ لینا نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔بچے مشاہدے اور تقلید کے ذریعے سیکھتے ہیں لحاظہ والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ایسا طرز عمل اختیار کریں جو وہ اپنے بچوں کی شخصیت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ دوسروں سے بات چیت میں لحاظ، صبر، مہربانی اور احترام جیسی عادات کو اختیار کر کے والدین اپنے بچوں کو بنیادی معاشرتی اقدار سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔ ایک ساتھ گزرے معیاری وقت کی بدولت مضبوط جذباتی روابط استوار کرنا اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے گھر میں بچوں سے رحم دلی کے معاملات کو فروغ دے کر ایک معاون ماحول تشکیل دیا جا سکتا ہے. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تعلیمات بچوں کے کردار کی تشکیل ، قابلیت کی حوصلہ افزائی اور ان کی جذباتی خوشحالی کو فروغ دیتی ہیں. آجکل کے جدید معاشرے میں بچوں سے دوری کو عام سی بات سمجھا جاتا ہے اور والدین بچوں کی تربیت کی ذمہ داری سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس ذمہ داری کو اساتذہ اور ملازمین کے سپرد کر دیتے ہیں اس تناظر میں آجکل والدین بچوں کی پرورش میں ان پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی دمہ داریوں کو بہتر طریقے سے انجام تک پہنچا سکتے ہیں،