مرزا غلام احمد قادیانی کے بارہ جھوٹے اور متضاد دعوے

مرزا غلام احمد قادیانی کے بارہ جھوٹے اور متضاد دعوے

مرزا غلام احمد قادیانی، احمدیہ تحریک کے بانی، نے اپنی زندگی میں کئی ایسے دعوے کیے جو ان کے پچھلے بیانات سے مکمل تضاد رکھتے تھے۔ ان تضادات نے ان کے جھوٹ اور خود ساختہ وحی کو بے نقاب کیا۔ درج ذیل ١٢ بڑے تضادات ان کی اپنی تحریروں سے لیے گئے ہیں۔

١۔ پہلے خود کو صرف مصلح کہنا، بعد میں نبوت کا دعویٰ کرنا

پہلا دعویٰ: ابتدا میں قادیانی نے خود کو محض ایک مصلح (مجدد) قرار دیا۔
“میں نبی نہیں ہوں بلکہ ایک مصلح ہوں۔” (حمامت البشرٰی، صفحہ ٧٩)

متضاد دعویٰ: بعد میں انہوں نے خود کو نبی اور رسول کہا۔
“اللہ نے مجھے بتایا ہے کہ میں نبی اور رسول ہوں۔” (تجلیاتِ الہیہ، صفحہ ٢٥)

٢۔ پہلے نبوت کے دروازے کے بند ہونے کا دعویٰ، بعد میں خود کو نبی کہنا

پہلا دعویٰ:
“نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے، کوئی نیا نبی نہیں آ سکتا۔” (ازالہ اوہام، صفحہ ٥٣٣)

متضاد دعویٰ:
“میں نبی اور رسول ہوں۔” (حقیقت الوحی، صفحہ ٢٨)

٣۔ پہلے نئی وحی سے انکار، بعد میں نئی وحی کا دعویٰ

پہلا دعویٰ:
“میں کوئی نئی شریعت یا وحی نہیں لایا۔” (آئینہ کمالات اسلام، صفحہ ٣٨٣)

متضاد دعویٰ:
“میری وحی قرآن کی آیات کی طرح ہے۔” (حقیقت الوحی، صفحہ ٩١)

٤۔ پہلے حضرت عیسیٰ ہونے سے انکار، پھر خود کو عیسیٰ کہنا

پہلا دعویٰ:
“میں عیسیٰ نہیں ہوں اور نہ ہی میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔” (ازالہ اوہام، صفحہ ٥٨٦)

متضاد دعویٰ:
“میں مسیح موعود ہوں، عیسیٰ علیہ السلام کی دوسری آمد ہوں۔” (تذکرہ، صفحہ ٣٠٠)

٥۔ پہلے مہدی ہونے سے انکار، بعد میں خود کو مہدی کہنا

پہلا دعویٰ:
“میں وہ مہدی نہیں ہوں جس کا مسلمانوں کو انتظار ہے۔” (ازالہ اوہام، صفحہ ٢٠٠)

متضاد دعویٰ:
“میں وہ مہدی ہوں جو اللہ نے ہدایت کے لیے بھیجا ہے۔” (حقیقت الوحی، صفحہ ١١٢)

٦۔ پہلے جہاد کو فرض کہنا، بعد میں اسے حرام قرار دینا

پہلا دعویٰ:
“جہاد ہر مسلمان پر فرض ہے۔” (براہین احمدیہ، صفحہ ٤٥)

متضاد دعویٰ:
“اب جہاد کی کوئی ضرورت نہیں، یہ دور امن کا ہے۔” (تذکرہ، صفحہ ٥٠٥)

٧۔ اپنے مخالفین کی ہلاکت کی جھوٹی پیش گوئی

پہلا دعویٰ:
“میرے تمام مخالفین میری زندگی میں ہلاک ہو جائیں گے۔” (حقیقت الوحی، صفحہ ٢٠٠)

حقیقت: بہت سے مخالفین، بشمول عبداللہ آتھم، ان کے بعد بھی زندہ رہے۔

٨۔ محمدی بیگم سے شادی کی جھوٹی پیش گوئی

پہلا دعویٰ:
“اللہ نے حکم دیا ہے کہ محمدی بیگم میری بیوی بنے گی۔” (تذکرہ، صفحہ ١٧٧)

حقیقت: وہ کسی اور شخص سے شادی کر کے اپنی پوری زندگی اس کے ساتھ گزارتی رہیں۔

٩۔ عربی زبان پر عبور کا جھوٹا دعویٰ

پہلا دعویٰ:
“میری عربی خدائی الہام ہے، کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔” (نور الحق، صفحہ ٥٥)

حقیقت: قادیانی کی عربی کتابوں میں بے شمار گرامر کی غلطیاں موجود ہیں۔

١٠۔ اپنی تحریروں کو غلطیوں سے پاک کہنا، بعد میں تصحیح کرنا

پہلا دعویٰ:
“میری تحریریں مکمل طور پر درست اور خدائی رہنمائی کے تحت ہیں۔” (حقیقت الوحی، صفحہ ١٥٠)

حقیقت: بعد میں ان کی تحریروں میں کئی ترامیم اور اصلاحات کی گئیں، جس سے غلطیوں کا اعتراف ثابت ہوا۔

١١۔ اپنی صحت کے خدائی تحفظ کا دعویٰ، مگر شدید بیماریوں میں مبتلا ہونا

پہلا دعویٰ:
“اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ میں کبھی بیمار نہیں ہوں گا۔” (تذکرہ، صفحہ ٣٢٠)

حقیقت: وہ ذیابیطس، پیچش اور فالج جیسی بیماریوں کا شکار ہو کر ٦٨ سال کی عمر میں وفات پا گئے۔

١٢۔ ٨٠ سال جینے کا دعویٰ، ٦٨ سال میں وفات پانا

پہلا دعویٰ:
“مجھے اللہ نے بتایا ہے کہ میں ٨٠ سال تک زندہ رہوں گا۔” (البشرٰی، صفحہ ٢٣)

حقیقت: وہ ٦٨ سال کی عمر میں ١٩٠٨ میں وفات پا گئے۔


نتیجہ

یہ ١٢ تضادات مرزا قادیانی کی اپنی تحریروں میں موجود ہیں جو ان کے جھوٹ اور بناوٹی وحی کو واضح کرتے ہیں۔ ایک سچا نبی کبھی اپنے بیانات میں تضاد نہیں رکھتا اور نہ ہی اس کی پیش گوئیاں غلط ثابت ہوتی ہیں۔ لیکن قادیانی کے مسلسل بدلتے دعوے اور جھوٹی پیش گوئیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ وہ محض ایک جھوٹے مدعی نبوت تھے جو اپنے پیروکاروں کو دھوکہ دیتے رہے۔

Write a comment
Emaan e Kamil