مرزا غلام احمد قادیانی: انگریزوں کے حق میں قصیدہ گوئی اور جہاد کی مخالفت

مرزا غلام احمد قادیانی کی شخصیت اور ان کی تحریریں ہمیشہ سے متنازع رہی ہیں۔ ان کے بیانات اور تحریروں کا جائزہ لینے سے ان کی وفاداری اور انگریز حکومت کے ساتھ گہری وابستگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس مضمون میں مرزا صاحب کی تحریروں کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کے انگریزحکومت کے ساتھ تعلق کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

انگریزوں کے منصوبے اور مرزا قادیانی کا کردار

1857

ء کی جنگِ آزادی کے بعد انگریز حکومت نے ہندوستان میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو کمزور کرنے کا منصوبہ بنای

 انگریزوں کی نظر میں سب سے بڑی رکاوٹ علمائے کرام اور مشائخِ عظام تھے جو مسلمانوں کی رہنمائی کر رہے تھے۔ انگریز حکومت نے ایک منصوبہ تیار کیا جس کے تحت مسلمانوں کے اندر سے دین کی روح ختم کرنے کے لیے ایک ایسے شخص کو کھڑا کیا جانا تھا جو دین کا لبادہ اوڑھ کر گمراہی پھیلائے اور جہاد کو حرام قرار دے۔

اس منصوبے کے تحت ایک اعلیٰ سطحی وفد ہندوستان بھیجا گیا جس نے یہاں کے معاشی، معاشرتی اور نفسیاتی حالات کا جائزہ لے کر ایک رپورٹ مرتب کی۔ یہ رپورٹ بعد میں “ہندوستان میں برطانوی ایمپائر کی آمد” کے نام سے شائع ہوئی۔ اس رپورٹ میں ذکر کیا گیا کہ اگر کوئی شخص “ظِلِ نبی” کا دعویٰ کرے تو عوام اس کے گرد جمع ہو سکتی ہے۔ یہ منصوبہ برطانوی سرپرستی میں پروان چڑھایا گیا۔

مرزا غلام احمد قادیانی کے خاندان کا پسِ منظر

مرزا غلام احمد قادیانی کے والد غلام مرتضیٰ اور ان کے خاندان نے 1857ء کی جنگِ آزادی میں انگریزوں کی حمایت کی۔ مرزا صاحب نے خود اعتراف کیا کہ ان کے والد غلام مرتضیٰ نے انگریز حکومت کی خدمت میں پچاس سوار فراہم کیے اور سرکاری دربار سے وفاداری کے اعتراف میں اعزازات حاصل کیے۔

مرزا صاحب نے اپنی کتاب “البریہ” میں بیان کیا کہ ان کے والد اور بھائی انگریز حکومت کے خیرخواہ تھے اور ان کے خاندان نے لوٹ مار کے وقت انگریزوں کی مدد کی۔ یہ اعتراف ان کے خاندان کی انگریز نوازی کو واضح کرتا ہے اور ان کے کردار پر سوالات اٹھاتا ہے۔

مرزا قادیانی کا دعویٰ اور انگریز حکومت کی حمایت

مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی مختلف تحریروں میں انگریز حکومت کی حمایت کو اپنے ایمان کا حصہ قرار دیا۔ اپنی کتاب “تریاق القلوب” میں انہوں نے لکھا کہ وہ انگریزگورنمنٹ کے سب سے بڑے خیرخواہ ہیں اور ان کی وفاداری کا سبب ان کے والد کی تربیت، حکومت کے احسانات اور خدا کے الہام ہیں۔

اسی طرح “رسالہ نور الحق” میں مرزا قادیانی نے اپنی خدمات کو انگریز حکومت کے لیے منفرد قرار دیا اور خود کو ان کے لیے ایک تعویذ اور قلعہ سے تشبیہ دی جو حکومت کو مصائب سے محفوظ رکھتا ہے۔ ان کے یہ بیانات ان کی انگریز نوازی اور جہاد کے خلاف موقف کو واضح کرتے ہیں۔

جہاد کے خلاف مرزا قادیانی کی سرگرمیاں

مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی زندگی میں انگریز حکومت کی حمایت میں مختلف کتابیں لکھیں جن میں مسلمانوں کو جہاد سے روکا گیا اور انگریزوں کی اطاعت پر زور دیا گیا۔ انہوں نے “کشف الغطاء” میں ذکر کیا کہ انیس برس تک انہوں نے ایسی کتابیں شائع کیں جن میں مسلمانوں کو گورنمنٹ انگریزی کی وفاداری کا درس دیا گیا۔

یہ کتابیں عرب، شام، کابل اور بخارا تک پہنچائی گئیں تاکہ مسلمانوں کو انگریز حکومت کی حمایت پر آمادہ کیا جا سکے۔ ان کی یہ سرگرمیاں واضح کرتی ہیں کہ وہ کس طرح انگریزوں کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہے تھے۔

حوالہ جات رپورٹ

 “The Arrival of British Empire in India,” India Office Library, London.

غلام احمد قادیانی، “البریہ،” روحانی خزائن، جلد 13، صفحات 4-6۔

غلام احمد قادیانی، “تریاق القلوب،” صفحہ 309-310۔

غلام احمد قادیانی، “رسالہ نور الحق،” صفحہ 34۔

غلام احمد قادیانی، “کشف الغطاء،” روحانی خزائن، جلد 14، صفحہ 185۔

انگریزحکومت کی رحمتوں کا اعتراف

مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی تحریروں میں بارہا انگریزحکومت کو ایک رحمت اور برکت قرار دیا۔

میں اس (اللہ تعالیٰ) کا شکر کرتا ہوں کہ اس نے مجھے ایک ایسی گورنمنٹ کے سایہ رحمت کے نیچے جگہ دی، جس کے زیر سایہ میں بڑی آزادی سے اپنا کام نصیحت و وعظ کا ادا کر رہا ہوں۔

 تحفہ قیصریہ: روحانی خزائن، جلد 12، صفحہ 283-284

مرزا صاحب نے انگریزحکومت کو مسلمانوں کے لیے ایک نعمت قرار دیا اور ان کے تحت زندگی کو مکہ، مدینہ اور دیگر اسلامی سلطنتوں سے بہتر کہا۔ یہ ان کے اس نظریے کی عکاسی کرتا ہے کہ انگریزی حکومت مسلمانوں کے لیے امن و امان اور ترقی کا ذریعہ تھی۔

جہاد کے تصور کی مخالفت

مرزا غلام احمد نے جہاد کے روایتی تصور کی کھلی مخالفت کی۔ وہ لکھتے ہیں

جنت سے مراد تلوار، بندوق کی جنگ نہیں کیونکہ یہ تو سراسر نادانی ہے۔

تریاق القلوب: روحانی خزائن، جلد 15، صفحہ 130

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی جنگیں زبانی مباحثات کے ذریعے حل ہونی چاہئیں نہ کہ تلوار اور بندوق کے ذریعے۔ ان کا یہ موقف انگریزی حکومت کی پالیسیوں کے عین مطابق تھا، جس کا مقصد مسلمانوں کے جہادی جذبات کو ختم کرنا تھا۔

انگریز حکومت کے تحت تبلیغ کی آزادی

مرزا صاحب نے اپنی تحریروں میں بارہا اس بات کا ذکر کیا کہ انگریزحکومت کے تحت انہیں اپنے مذہبی مقاصد کو پورا کرنے کی آزادی ملی۔ وہ لکھتے ہیں

میں اپنے کام کو نہ مکہ میں نہ مدینہ میں نہ روم و شام میں نہ ایران و کابل میں چلا سکتا ہوں مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کی میں دعا کرتا ہوں۔

تبلیغ رسالت: جلد 6، صفحہ 65

انگریز حکومت کے حق میں دعا

مرزا غلام احمد قادیانی نے انگریزی حکومت کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہا

اے قادر و کریم اپنے فضل و کریم سے ہماری ملکہ معظمہ کو خوش رکھ جیسا کہ ہم اس کے سایہ عاطفت کے نیچے خوش ہیں۔

تحفہ قیصریہ: روحانی خزائن، جلد 12، صفحہ 283-284

مسلمانوں کے لیے انگریزی حکومت کی اہمیت

مرزا صاحب نے انگریزی حکومت کو مسلمانوں کے لیے ایک رحمت قرار دیتے ہوئے کہا

سو یہی انگریز ہیں جن کو لوگ کافر کہتے ہیں جو تمہیں ان خونخوار دشمنوں سے بچاتے ہیں۔

مجموعہ اشتہارات، جلد 3، صفحہ 584

مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریریں ان کی انگریزی حکومت کے ساتھ گہری وابستگی کی عکاس ہیں۔ انہوں نے انگریزی حکومت کی حمایت میں مسلمانوں کو اس کے ساتھ وفاداری کی تلقین کی۔ ان کے بیانات واضح کرتے ہیں کہ ان کی تحریک کے بنیادی مقاصد میں سے ایک انگریزی حکومت کے استحکام کو یقینی بنانا تھا۔ ان تحریروں کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ مرزا صاحب کی شخصیت اور ان کے نظریات کو سمجھنے کے لیے ان کی انگریزی حکومت کے ساتھ وابستگی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

Write a comment
Emaan e Kamil