اسلام کی بنیاد ایک عظیم عقیدہ اور بے مثال محبت پر ہے جو اہلِ بیت اور صحابہ کرامؓ کی عزت و احترام کے گرد گھومتی ہے۔ یہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے دینِ اسلام کی خاطر اپنی زندگیوں کو قربان کیا، جن کی قربانیاں ہمارے لیے روشنی کی مانند ہیں۔ لیکن افسوس کہ تاریخ میں بعض فتنے ایسے نمودار ہوئے ہیں جو ان مقدس ہستیوں کی عزت و عظمت پر حملہ آور ہوئے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کا فتنہ بھی ایک ایسا ہی فتہ ہے، جو اسلام کی روح کو مسخ کرنے کی ناپاک کوشش کرتا ہے۔ ان کی تحریریں اور نظریات اہلِ بیت اور صحابہ کرامؓ کی توہین پر مبنی ہیں، جنہیں ہر مسلمان کے دل میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔
اس تحریر میں ہم ان گمراہ کن خیالات کا جائزہ لے کر ایک بار پھر اہلِ بیت اور صحابہ کرامؓ کی عظمت کا حق ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔
قادیانیوں کی صحابہ کرام کی توہین
صحابہ کرامؓ کی عظمت و مقام اسلامی تاریخ کا ایک درخشاں باب ہے۔ یہ وہ ہستیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی ﷺ کی صحبت کے لیے منتخب کیا اور جن کی قربانیاں اور خدمات ہر مسلمان کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریریں صحابہ کرامؓ کے بارے میں گستاخانہ خیالات پر مشتمل ہیں۔
مرزا قادیانی کا صحابہ کرام کو برابری پر رکھنا
مرزا قادیانی نے اپنی جماعت کے پیروکاروں کو صحابہ کرامؓ کے برابر قرار دیا، جو کہ ایک کھلی گمراہی ہے۔ وہ لکھتے ہیں
“جو شخص میری جماعت میں داخل ہوا، درحقیقت سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔”
(خطبہ الہامیہ، ص 258)
صحابہ کرامؓ کے متعلق گستاخانہ بیانات
مرزا قادیانی نے صحابہ کرامؓ کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کیے
سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر فاروقؓ کی توہین
“ابو بکر اور عمر کیا تھے؟ وہ تو حضرت غلام احمد (قادیانی) کی جوتیوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں تھے۔”
(ماہنامہ المہدی، جنوری، فروری 1915ء)
حضرت ابو ہریرہؓ کی توہین
“ابو ہریرہ ایک سادہ لوح شخص تھے اور ان کی سمجھ زیادہ اچھی نہیں تھی۔”
(حقیقت الوحی، ص 34)
حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کی توہین
ابن مسعود ایک معمولی انسان تھے، نبی یا رسول نہیں تھے اور جوش میں اگر غلطی کر بیٹھے تو ان کی بات کو وحی کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔
(ازالہ اوہام، ص 596)
جنگِ بدر کے صحابہ کی توہین
جنگِ بدر کے صحابہ کرامؓ کا مقام اسلامی تاریخ میں نہایت بلند ہے، لیکن مرزا قادیانی نے ان کے بارے میں بھی گستاخانہ کلمات کہے۔ انہوں نے اپنے پیروکاروں کو اہل بدر کے برابر قرار دیا
“مہدی موعود کے پیروکاروں کی تعداد اہل بدر کے برابر ہوگی، یعنی 313 افراد۔”
(ضمیمہ انجام آتھم، ص 41-45)
اہلِ بیت کی توہین
اہلِ بیت کا مقام اسلام میں بے حد بلند ہے۔ یہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے دین کی حفاظت اور سربلندی کے لیے اپنی زندگیاں وقف کیں۔ لیکن مرزا قادیانی کی تحریروں میں اہلِ بیت کی حرمت کو پامال کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
سیّدنا علیؓ کی توہین
مرزا قادیانی نے سیّدنا علیؓ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے کہا
“اب پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو، نئی خلافت لو۔ تمہارے پاس ایک زندہ علی موجود ہے، مگر تم مردہ علی کو تلاش کر رہے ہو۔”
(ملفوظات احمدیہ، جلد 1، صفحہ 131)
امام حسینؓ کی توہین
مرزا قادیانی نے امام حسینؓ سے اپنے آپ کو افضل قرار دیتے ہوئے کہا
“میں امام حسین سے بہتر ہوں، اور میرا خدا اس بات کو ظاہر کر دے گا۔”
(اعجاز احمدی، صفحہ 52)
مرزا قادیانی نے امام حسینؓ کی قربانی کو کم تر ظاہر کرتے ہوئے لکھا
“میں خدا کا چُنا ہوا ہوں، لیکن تمہارا حسین دشمنوں کے ہاتھوں مارا گیا۔ دونوں میں واضح فرق ہے۔”
(روحانی خزائن، جلد 19، صفحہ 193)
پنچ تن پاک کی توہین
مرزا قادیانی نے اپنی اولاد کو “پنچ تن پاک” سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا
“یہ پانچ جو نسلِ سیدہ ہیں، یہی ہیں پنچ تن جن پر سب کچھ قائم ہے۔”
(در ثمین، صفحہ 45)
قادیانیوں کے لیے غور و فکر کی دعوت
اگر آپ مرزا غلام احمد قادیانی کو سچائی کا علمبردار سمجھتے ہیں، تو آپ سے سوال کیا جاتا ہے
وہ شخص کیسے ہدایت کا علمبردار ہو سکتا ہے جس نے اہلِ بیت اور صحابہ کرامؓ کی حرمت کو پامال کیا؟
وہ جو سیّدنا علیؓ، سیّدہ فاطمہؓ، امام حسنؓ، اور امام حسینؓ جیسے جلیل القدر ہستیوں کی توہین کرے، کیا وہ واقعی اللہ کے راستے کی طرف بلانے والا ہو سکتا ہے؟
وہ جو خلافتِ راشدہ کے ستاروں، صحابہ کرامؓ، کی عظمت پر سوال اٹھائے، کیا اسے آپ اپنا پیشوا سمجھ سکتے ہیں؟
یہ وقت ہے کہ ہم اپنے ایمان کو قرآن و سنت کی روشنی میں پرکھیں، اپنے دلوں میں اہلِ بیت اور صحابہ کرامؓ کی محبت کو زندہ کریں اور ان کی توہین کرنے والے ہر فتنے سے آگاہ رہیں۔ ہم سب پر یہ فرض ہے کہ ہم ان عظیم ہستیوں کی عزت کی حفاظت کریں، کیونکہ ان کی قربانیاں ہمارے ایمان کی جڑیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عقل و شعور دیا ہے، اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سچائی کو پہچانیں، گمراہی سے بچیں اور اپنی زندگی کو اہلِ بیت اور صحابہ کرامؓ کی محبت سے مزین کریں۔ اللہ ہمیں اس راستے پر چلنے کی توفیق دے، تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں اور اپنے عقیدے کی حفاظت کر سکیں۔