ختم نبوت: اہل سنت اور اہل تشیع کے متفقہ عقائد

ختم نبوت: اہل سنت اور اہل تشیع کے متفقہ عقائد

اسلام کا بنیادی عقیدہ ختم نبوت دین کی اساسیات میں سے ہے، جو قرآن، سنت، اجماع امت، اور فقہی آراء کے ذریعے واضح طور پر ثابت ہے۔ نہ صرف اہل سنت کے چاروں مکاتب فکر (حنفی، مالکی، شافعی، اور حنبلی) بلکہ اہل تشیع بھی اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے۔ یہ مضمون اس اجماعی عقیدے کو اہل سنت اور اہل تشیع کے نقطہ نظر سے بیان کرتا ہے۔

اہل سنت کے مکاتب فکر اور ختم نبوت

فقہ حنفی

امام ابو حنیفہ نے ختم نبوت کو اسلام کی بنیاد قرار دیا۔ فقہ اکبر میں وہ لکھتے ہیں

“حضرت محمد ﷺ کی نبوت آخری نبوت ہے، اور آپ کے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کافر ہے۔”

فقہ مالکی

امام مالک بن انس نے ختم نبوت کے انکار کو کفر کہا اور فرمایا

“محمد ﷺ آخری نبی ہیں، اور یہ عقیدہ قرآن اور سنت سے ثابت ہے۔”

فقہ شافعی

امام شافعی کتاب الام میں فرماتے ہیں

“قرآن اور حدیث نے نبوت کا دروازہ بند کر دیا ہے۔ ختم نبوت کا انکار کرنے والا کافر ہے۔”

فقہ حنبلی

امام احمد بن حنبل نے فرمایا

“نبوت کے اختتام پر ایمان رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اور اس عقیدے کا انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔”

اہل تشیع اور ختم نبوت

اہل تشیع بھی ختم نبوت کے عقیدے پر ایمان رکھتے ہیں اور اس پر زور دیتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں۔ ان کے عقائد قرآن و حدیث کی روشنی میں اس بات کو واضح کرتے ہیں۔

قرآن مجید کا حوالہ

اہل تشیع کے علما اس آیت کو ختم نبوت کی بنیادی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں

“محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں، بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔”

(سورہ احزاب: 40)

امامت اور ختم نبوت

اہل تشیع کے عقائد میں نبوت کا اختتام اور امامت کا آغاز واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ان کے نزدیک ختم نبوت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے نبوت کو حضرت محمد ﷺ پر مکمل کیا اور اس کے بعد قیادت و رہنمائی کا نظام امامت کے ذریعے چلایا۔ اہل تشیع کا یہ عقیدہ نبوت کے دروازے کو بند کرتے ہوئے امامت کو ایک روحانی اور سیاسی قیادت کے طور پر متعارف کراتا ہے۔

علامہ طباطبائی کی تشریح

مشہور شیعہ مفسر، علامہ طباطبائی اپنی تفسیر تفسیر المیزان میں فرماتے ہیں

خاتم النبیین کا مطلب یہ ہے کہ نبوت حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو گئی اور قیامت تک انسانیت کے لیے مزید نبی کی ضرورت باقی نہیں رہی۔

اہل بیت کی تعلیمات

اہل تشیع کے مطابق، امام علی (ع) نے فرمایا

“رسول اللہ ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد صرف قرآن و سنت کی پیروی کی جائے گی۔”

شیعہ فقہا کی رائے

شیعہ فقہا، جیسے شیخ صدوق اور علامہ حلی، اس بات پر متفق ہیں کہ

“ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کی بنیاد ہے اور اس کا انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔”

اہل سنت اور اہل تشیع کا اجماع

اجماع کی اہمیت

اہل سنت اور اہل تشیع دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے۔ یہ اجماع اسلامی اتحاد کی ایک مضبوط بنیاد ہے۔

جھوٹے مدعیان نبوت کا رد

اہل سنت اور اہل تشیع دونوں نے جھوٹے مدعیان نبوت کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ چاہے وہ مسیلمہ کذاب ہو یا کوئی اور، دونوں مکاتب فکر کے علما نے ان کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔

اسلامی وحدت

ختم نبوت کا عقیدہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کی ضمانت ہے۔ یہ عقیدہ امت مسلمہ کو جھوٹے نبیوں اور فرقہ واریت سے محفوظ رکھتا ہے۔

ختم نبوت: قرآن، حدیث اور اجماع کی روشنی میں

قرآنی دلائل

قرآن پاک کی آیت “خاتم النبیین” ختم نبوت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں۔

احادیث نبویہ

صحیح بخاری، صحیح مسلم، اور دیگر کتب حدیث میں کئی روایات موجود ہیں، جن میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

“میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔”

(بخاری، کتاب المناقب)

صحابہ اور اہل بیت کا کردار

صحابہ کرام اور اہل بیت نے ہمیشہ ختم نبوت کا دفاع کیا اور جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف بھرپور کارروائی کی۔ جنگ یمامہ اس کی بہترین مثال ہے۔

اختتامیہ

اہل سنت اور اہل تشیع دونوں کا ختم نبوت پر متفق ہونا اس عقیدے کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ یہ عقیدہ نہ صرف اسلامی وحدت کی بنیاد ہے بلکہ جھوٹے نبیوں کے فتنے سے امت کو بچانے کا ایک مضبوط حصار بھی ہے۔

ہم سب پر لازم ہے کہ ہم اس عقیدے کو سمجھیں، اس کا دفاع کریں، اور امت مسلمہ کو ہر قسم کے فتنے سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ اللہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور اسلام کے حقیقی عقائد پر ثابت قدم رکھے۔ آمین۔

Write a comment
Emaan e Kamil