کبھی آپ نے سوچا ہے کہ کسی کے الفاظ کس طرح انسان کے دل و دماغ کو جکڑ لیتے ہیں؟ بس ایک مسکراہٹ، ایک نرم لہجہ، اور چند خوبصورت دعوے… اور یوں، دھوکہ سچ کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے۔ یہ دھوکہ صرف مال و دولت تک محدود نہیں، بلکہ ایمان جیسی قیمتی دولت بھی اس کا شکار ہو سکتی ہے۔ ذرا تصور کریں، ایک شخص آپ کے دروازے پر آتا ہے۔ اس کے چہرے پر اعتماد کی چمک، زبان پر اللہ کا نام، اور باتوں میں نرمی کا جادو۔ وہ کہتا ہے: بھائی، ہم بھی مسلمان ہیں۔ ہمارے دل میں بھی قرآن کی محبت ہے، ہم بھی نبی ﷺ کے ماننے والے ہیں۔
کیا آپ ایک لمحے کے لیے رک کر سوچیں گے کہ یہ حقیقت ہے یا فریب؟ کیونکہ سچ کہوں… سب سے خطرناک دشمن وہی ہوتا ہے جو دوست بن کر آپ کے قریب آتا ہے۔ یہی ہے قادیانی فتنہ کی حقیقت۔ یہ کوئی دور کی دھوکہ دہی نہیں، یہ ہمارے گھروں، ہماری گلیوں، ہماری سوچوں تک سرایت کر چکی ہے۔ آج کا سوال یہی ہے، کیا ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں؟ یا پھر ہم اپنے ایمان کے تحفظ کے لیے جاگ رہے ہیں؟
قادیانیوں کی پہچان: اسلام کے پردے میں چھپا سب سے بڑا فریب
سوچیے… جب ایک عیسائی سے پوچھا جائے، تمہارا مذہب کیا ہے؟ وہ سینہ تان کر کہتا ہے:
عیسائیت
ہندو سے سوال ہو: تمہارا دین کیا ہے؟ وہ فخر سے جواب دیتا ہے:
ہندومت
سکھ سے پوچھیں: تم کس مذہب کے ماننے والے ہو؟ تو وہ بلا جھجک کہتا ہے:
سکھ مت
لیکن جب آپ ایک قادیانی سے پوچھیں:
تمہارا مذہب کیا ہے؟
تو وہ بنا کسی شرم کے، بغیر کسی ہچکچاہٹ کے، دھڑلے سے کہے گا:
اسلام
یہی ہے ان کا سب سے خطرناک ہتھیار ، اسلام کے نام پر سب سے بڑا فریب۔ یہ دھوکہ صرف لفظوں کا نہیں، بلکہ دلوں اور ذہنوں کو جکڑنے کی ایک چال ہے۔ یہ لوگ نہ صرف اپنے آپ کو مسلمان کہلانے پر اصرار کرتے ہیں بلکہ امت مسلمہ کی مقدس نشانیوں پر بھی قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔
اسلامی شعائر پر قبضہ
پاکستان میں ہر مذہب کے ماننے والے اپنی عبادت گاہ کو اپنے منفرد نام سے پہچانتے ہیں
عیسائی اپنی عبادت کے لیے گرجا گھر جاتے ہیں۔
ہندو اپنے عقیدے کے مطابق مندر میں پوجا کرتے ہیں۔
سکھ اپنے دل کی روشنی کو گوردوارے میں تلاش کرتے ہیں۔
مگر قادیانی؟ انہوں نے نہ صرف اپنے مذہب کی شناخت چھپائی بلکہ اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہہ کر ایک زہریلا دھوکہ پھیلایا
وہ اذان کی مقدس صدا کو بھی اپنی فریب زدہ تبلیغ کے لیے استعمال کرتے ہیں، تاکہ سادہ دل مسلمانوں کو اپنے جال میں پھنسا سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ 1974 کے آئینی فیصلے میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا اور ان کے لیے “مسجد”, “اذان” اور دیگر اسلامی شعائر کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی۔ لیکن افسوس یہ دھوکہ آج بھی جاری ہے۔
قادیانیوں کا تاریخی دھوکہ: جھوٹ کی بنیاد پر کھڑی عمارت
یہ کوئی نیا معاملہ نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی فتنہ اٹھا، اس نے اسلام کے اندر رہ کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا، مگر صحابہ کرام نے اس کا خاتمہ کر دیا۔ اسود عنسی یمن میں نبوت کا جھوٹا دعویدار تھا، مگر مسلمانوں نے اس کے فتنہ کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے اسی روایت کو دہرایا اور جھوٹی نبوت کا اعلان کر دیا۔
قرآن پاک میں واضح ہے
وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ
(سورۃ آل عمران: 144) محمدﷺ صرف ایک رسول ہیں، ان سے پہلے بھی کئی رسول آ چکے ہیں۔
موجودہ حالات: قادیانی فتنہ اور ہماری ذمہ داری
آج پاکستان میں قادیانی اپنے مخصوص طریقوں سے سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان کے مکروہ عزائم میں شامل ہے
مسلمانوں کے نام رکھ کر دھوکہ دینا
مساجد کا نام استعمال کرنا
قرآن کو اپنی کتاب کہنا
اسلامی اصطلاحات کو غلط استعمال کرنا
عوام کی ذمہ داری: ایمان کا تحفظ کریں
ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم قادیانی فتنہ سے آگاہ رہیں، اور اس کے خلاف شعور بیدار کریں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی نئی نسل کو اس فتنہ سے آگاہ کریں۔ قادیانیوں کی اسلام دشمن سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ حکومت سے مطالبہ کریں کہ 1974 کے آئینی فیصلے پر سختی سے عمل کیا جائے۔
سوچنے کی بات
یہ ایک حقیقت ہے کہ عام کافر کھلے دشمن کی طرح حملہ کرتا ہے، مگر قادیانی چور دروازے سے گھس کر نقصان پہنچاتا ہے۔ ہمیں اپنے ایمان کی حفاظت کرنی ہوگی اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم خود بھی بیدار ہوں اور دوسروں کو بھی بیدار کریں۔ کیا ہم اتنے بے خبر ہو چکے ہیں کہ ہمارے ایمان کے دشمن ہمارے درمیان چھپ کر بیٹھے ہیں اور ہم پہچاننے سے قاصر ہیں؟ کیا وقت نہیں آ گیا کہ ہم جاگیں اور اپنے دین کے ان نقلی چہروں کو بے نقاب کریں؟ کیونکہ اسلام صرف نام کا نہیں، دل کی سچائی کا نام ہے۔ اور سچائی کبھی فریب کے پردے میں نہیں چھپتی۔
مسلمانو! اگر تمہیں اپنے نبیﷺ، اپنے دین اور اپنے ایمان سے محبت ہے تو اس فریب کو پہچانو اور اس کے خلاف کھڑے ہو جاؤ۔ کیونکہ اگر آج ہم خاموش رہے، تو کل ہماری نسلوں کے ایمان خطرے میں ہوں گے۔