اسلام کا عقیدہ ختم نبوت (خاتم النبیین) دین کا ایک بنیادی جزو ہے، جو قرآن، سنت اور اجماع امت سے واضح طور پر ثابت ہے۔ چاروں سنی فقہ کے ائمہ – امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، اور امام احمد بن حنبل – اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ یہ مضمون ان چاروں ائمہ کے فتاویٰ اور آراء کو تفصیل سے بیان کرتا ہے تاکہ ختم نبوت کے عقیدے کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔
امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفی
امام ابو حنیفہ نے ختم نبوت کو دین کا ایک لازمی عقیدہ قرار دیا۔ ان کی تعلیمات اور فقہ حنفی کے علما نے ہمیشہ اس عقیدے کو مضبوطی سے بیان کیا ہے۔
امام ابو حنیفہ کا فتویٰ
امام ابو حنیفہ اپنی مشہور کتاب فقہ اکبر میں فرماتے ہیں:
حضرت محمد ﷺ کی نبوت آخری نبوت ہے، اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ جو شخص اس کے خلاف دعویٰ کرے یا اس پر یقین رکھے، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
یہ واضح اور دو ٹوک بیان امام ابو حنیفہ کے اس عقیدے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
حنفی فقہ کا اجماع
مشہور حنفی فقیہ ابن عابدین رد المحتار میں لکھتے ہیں
جو شخص حضرت محمد ﷺ کے بعد کسی نبی کے آنے کا دعویٰ کرے یا اس پر ایمان لائے، وہ اسلام کے دائرے سے باہر ہے۔ یہ قرآن اور سنت کے خلاف ہے۔
امام مالک اور فقہ مالکی
امام مالک بن انس نے بھی ختم نبوت کو ایمان کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ ان کے فتاویٰ اور تعلیمات میں یہ عقیدہ نمایاں ہے۔
امام مالک کا فتویٰ
امام مالک فرماتے ہیں::
جو شخص یہ کہے کہ حضرت محمد ﷺ آخری نبی نہیں ہیں یا کسی اور نبی کے آنے کا امکان ظاہر کرے، وہ کافر ہے۔
یہ فتویٰ قرآن کی اس آیت پر مبنی ہے:
“محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں، بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔”
(سورہ احزاب: 40)
موطا امام مالک کے دلائل
امام مالک کی کتاب موطا میں کئی احادیث نقل کی گئی ہیں، جن میں یہ بات واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ:
“میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔”
(موطا امام مالک، کتاب 45، حدیث 1)
امام شافعی اور فقہ شافعی
امام شافعی، جو اپنے علم اور متوازن نظریے کے لیے مشہور ہیں، ختم نبوت کو ایک غیر متنازع عقیدہ سمجھتے تھے۔
امام شافعی کا فتویٰ
کتاب الام میں امام شافعی لکھتے ہیں
حضرت محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ ایک سنگین جرم ہے۔ قرآن اور حدیث نے نبوت کا دروازہ بند کر دیا ہے اور اس کے خلاف کوئی دعویٰ کفر ہے۔
شافعی فقہ میں اجماع
امام نووی، جو شافعی فقہ کے مشہور عالم ہیں، لکھتے ہیں:
“امت کا اجماع ہے کہ جو شخص حضرت محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے یا ختم نبوت کا انکار کرے، وہ کافر ہے۔”
(شرح صحیح مسلم، کتاب الایمان)
امام احمد بن حنبل اور فقہ حنبلی
امام احمد بن حنبل نے ختم نبوت کے بارے میں سخت مؤقف اختیار کیا اور اس عقیدے کو دین کی بنیاد قرار دیا۔
امام احمد بن حنبل کا فتویٰ
امام احمد فرماتے ہیں:
حضرت محمد ﷺ کی ختم نبوت پر ایمان ہر مسلمان کے لیے لازم ہے۔ اس عقیدے کا انکار کفر ہے اور ایسے شخص کو توبہ کرنی چاہیے۔
مسند احمد میں وہ حدیث نقل کرتے ہیں:
“رسولوں اور نبیوں کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے۔ میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ نبی۔”
(مسند احمد، حدیث 21239)
حنبلی فقہ کا اجماع
ابن قدامہ اپنی کتاب المغنی میں لکھتے ہیں:
“ختم نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے۔ امت کا اس پر اجماع ہے کہ اس کے خلاف دعویٰ کفر ہے۔”
(المغنی، جلد 10، صفحہ 276)
اجماع امت: چاروں ائمہ کا اتفاق
چاروں ائمہ کا ختم نبوت پر متفق ہونا اس عقیدے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کے فتاویٰ کی بنیاد درج ذیل ہے
قرآنی دلائل
سورہ احزاب کی آیت 40 ختم نبوت کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔
احادیث نبویہ
کثیر احادیث میں یہ بات واضح ہے کہ حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں۔
صحابہ کا اجماع
صحابہ کرام نے جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف جنگیں کیں، جیسا کہ جنگ یمامہ میں ہوا۔
امت کی وحدت
ختم نبوت کا عقیدہ امت کے اتحاد کو محفوظ رکھتا ہے اور فرقہ واریت سے بچاتا ہے۔
مضمون کا خلاصہ
ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے، جس پر چاروں ائمہ کا مکمل اتفاق ہے۔ ان کے فتاویٰ اور دلائل اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
یہ عقیدہ نہ صرف دین کی حفاظت کرتا ہے بلکہ امت مسلمہ کو اتحاد کی لڑی میں پروئے رکھتا ہے۔ امت پر لازم ہے کہ اس عقیدے کو مضبوطی سے تھامے، اس کی اہمیت کو سمجھے اور جھوٹے مدعیان نبوت کے اثرات سے بچنے کے لیے علم اور شعور کو فروغ دے۔
اللہ ہمیں اپنے دین کے حقیقی عقائد پر قائم رکھے اور امت کو ہر قسم کے فتنے سے محفوظ رکھے۔ آمین۔